Brailvi Books

فیضانِ مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ
22 - 68
لے لیتے اور اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ کا شکر ادا کرتے اکثر اوقات تو روکھی روٹی ہی حصے میں آتی  جسے دیکھ کر بوڑھے باورچی کی زبان پر یہ الفاظ  جاری ہوجاتے :میں نے  جن طلبہ کو  کھانے پر جھپٹتے دیکھا ہے انہیں اپنا وقت ضائع کرتے ہی دیکھا ہے وہ کچھ نہیں کر پاتے تم  چونکہ ان سب سے جد ااور الگ ہو  اس لئے ایک دن علم کی آفتاب بن کر چمکو گے۔(1)
	میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!واقعی علم ِدین کی صحیح قدرو منزلت پہچاننے والےطلبہ  ہی علم کے آفتاب و ماہتاب بن کر چمکتے ہیں جن کی کرنوں سے ایک زمانہ روشن ہوتا ہے طلبہ میں علمِ دین کے حصول میں سستی اور غفلت  ہر دور اور ہر زمانے میں مختلف رہی ہے اگر کچھ عرصہ پہلے طلبہ  کھانے پینے کے شوقین بن کر علم ِدین کے حصول میں غفلت کا شکار تھے تو دور حاضر میں طلبہ کے ہاتھ میں کتاب کےبجائے نت نئے موبائل اور موبائل پر مختلف کالز،ایس ایم ایس پیکجز اور اس میں موجود ریڈیو پر مختلف کھیلوں کی براہ راست کمنٹری نیز فیس بک کا بڑھتا ہوا رجحان انہیں علم سے دور اور غفلت سے قریب کررہا ہے پہلے طلبہ مطالعہ کے ساتھ اورادووظائف کا بھی شوق رکھتے تھے اور نماز کے بعد جیب سے تسبیح نکلا کرتی تھی اور آج موبائل نکلتا ہے پہلے طلبہ کو کسی ایک وقت میں تلاوتِ قرآن کریم کی بھی سعادت حاصل رہتی تھی مگر اب یہ خدمت  صرف حفاظ طلبہ ہی انجام دیتے ہیں 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
  …  حالات زندگی ،حیات سالک ،ص۸۲ملخصاً