جوابات اس انداز میں بیان فرمائے کہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ عَش عَش کراٹھے اور سمجھ گئے کہ میرے سامنے اس وقت کوئی عام شخصیت نہیں بلکہ علم و حکمت کا ایک ٹھاٹھیں مارتا سمندر موجزن ہےجس کی وسعت کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا، پھر حضرت صدر الافاضل رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے ارشاد فرمایا:علم کے ساتھ حلاوتِ علم (علم کی مٹھاس)بھی ہوتو استقامت عطا ہوتی ہےاور انشراحِ صدرکی دولت ملتی ہے، آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے عرض کی :حلاوتِ علم سے کیا مراد ہے؟ فرمایا: حلاوتِ علم توکونین کے تاجدار دوعالم کے مالک مختار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی ذات سے نسبت قائم رکھنے سے ہی حاصل ہوسکتی ہے لفظوں میں بیان نہیں کی جاسکتی ۔ بس اسی ایک ملاقات نے آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی زندگی کا رُخ موڑ دیا اوریوں آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ جامعہ نعیمیہ میں داخلہ لے کر خلیفۂ اعلیٰ حضرت صدر الافاضل مفتی سیّد محمد نعیم الدین مراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْہَادِیجیسے شفیق اور مہربان استاد کے زیر سائے علم و عمل کی دولت سے فیض یاب ہونے لگے۔ حضرت صدر الافاضل رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ صرف درس و تدریس کے شعبےسے وابستہ نہ تھے بلکہ تحریر و تصنیف اور مناظرے کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کے دینی ومِلّی راہنما بھی تھے جس کی وجہ سے مفتی احمد یار خان نعیمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کے اسباق میں ناغہ ہونے لگااور جب اس میں اضافہ ہوا تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ جامعہ نعیمیہ سے نکل کھڑے ہوئے، حضرت صدر الافاضل رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو علم ہوا توانہوں نے آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ