وَسَلَّم کو اعلانِ نبوت کا حکم ہو گا۔“ (1)
ایک رِوایَت میں ہے کہ جب راہِب نے حُضُورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر بادل کو سایہ فگن دیکھا تو گھبرا کر پوچھا: تم کون ہو؟ حضرتِ میسرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُ نے جواب دیا: خدیجہ کا غلام میسرہ۔ پھر وہ رسولِ اکرم، نورِ مجسم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے پاس آیا اور آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے سرِ اقدس اور قَدَمَیْنِ شَرِیْفَیْن کو بوسہ دیتے ہوئے کہا: ”اٰمَنْتُ بِکَ وَاَنَا اَشْھَدُ اَنَّکَ الَّذِیْ ذَکَرَہُ اللہُ فِیْ التَّوْرَاۃِ میں آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر ایمان لاتا ہوں اور گواہی دیتا ہوں کہ آپ وہی ہیں جن کا اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے تورات شریف میں ذکر فرمایا ہے۔“ پھر کہا: اے مُحَمَّد صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! میں نے آپ میں ایک علامت کے سِوا بقیہ سب علامات دیکھ لی ہیں، آپ میرے سامنے اپنے دَوْشِ مُبارَک (کندھوں) سے کپڑا ہٹائیے تا کہ میں وہ علامت بھی دیکھ لوں۔ سرکارِ عالی وقار، محبوبِ ربِّ غفّار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے جب اپنے دَوْشِ مُبارَک سے کپڑا ہٹایا تو وہاں مہرِ نبوت جگمگا رہی تھی۔ عیسائی راہب نے جو اسے دیکھا تو بوسے دینے لگا اور کہا: ”اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَ اَشْھَدُ اَنَّکَ رَسُوْلُ اللہِ النَّبِیُّ الْاُمِّیُّ الَّذِیْ بَشَّرَ بِکَ عِیْسَی ابْنُ مَرْیَمَ فَاِنَّہٗ قَالَ: لَا یَنْزِلُ بَعْدِیْ تَحْتَ ھٰذِہِ الشَّجَرَۃِ اِلَّا النَّبِیُّ الْاُمِّیُّ الْھَاشِمِیُّ الْعَرَبِیُّ الْمَکِّیُّ صَاحِبُ الْحَوْضِ وَ الشَّفَاعَۃِ وَ صَاحِبُ لِوَآءِ الْحَمْدِ
________________________________
1 - الطبقات الكبرى، ذكر علامات النبوة الخ، ۱ / ۱۲۴.