کرادیا اور آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکی تعلیم و تربیت کے لیے مولانا نصیرالدین بلخی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کی خدمات حاصل کیں۔ خداداد صلاحیتوں اور کریم استاد کی شفقتوں سے آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے سات یا بارہ سال کی عمر میں ہی مکمل قرآن پاک قرأتِ سَبعہ کےساتھ حفظ فرمالیا۔پھر مقامی اساتذہ سے اکتسابِ علم کیا۔ان میں ایک نام مولانا عبدالرشید کرمانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا لیا جاتا ہے ۔(1)
والدِ ماجد کی جدائی
آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے ابھی والد صاحب کی شفقتوں میں ۱۲ بہاریں ہی دیکھی تھیں کہ ۵۷۷ھ میں ان کا سایۂ عاطفت سر سے اٹھ گیا۔ عَمِّ محترم حضرت شیخ احمد غوث رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکے سر پر والد ماجد کی دستار باندھی اور آباءواَجداد کی مَسنَد پر بٹھا کرخانقاہ کے سارے انتظامات آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکے سپرد کردیے۔ (2)
علمِ دین حاصل کرنےکا جذبہ
آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکے دل میں علمِ دین حاصل کرنے کا جذبہ تھا یہی وجہ ہے کہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اپنے چچاجان کو سارے انتظامات سنبھالنے کی التجا کی اور خود علم دین حاصل کرنے کے لئے اجازت چاہی ۔ چچاجان نے اپنے بھتیجے کو
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
… تذکرہ حضرت بہاءالدین زکریا ملتانی، ص۴۱، تذکرہ مشائخ سہروردیہ قلندریہ، ص۱۴۲
… تذکرہ حضرت بہاءالدین زکریا ملتانی، ص۴۱ملخصاً، تذکرہ اولیائےپاک و ہند،ص۳۶ ملخصاً