عَلَیْہا بڑی نیک اور پارسا خاتون تھیں۔
ملتان شریف آمد
مشہور مسلمان سَیّاح ابو عبد الله محمد بن عبداللهالمعروف ابن بطوطہ اپنے سفر نامے میں لکھتے ہیں :مجھے حضرت بہاءالدین زکریا ملتانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے عالم اورعابدو زاہد پوتےحضرت شاہ رکنِ عالم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے بتایا: ہمارے جدِ اعلی ٰ سندھ فتح کرنے والےاُس لشکر میں شامل تھے جسےحجاج بن یوسف نے عراق سے (سندھ )بھیجا تھا ۔وہ یہاں رہ گئے تھے اور پھریہیں ان کی اولادبھی ہو ئی ۔ (1)
حضرت بہاءالدین زکریا ملتانیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے جَدِّ امجد حضرت تاج ُالدّین مُطْرف ”خوارزم“ میں آباد ہوئے اور آپ کے بعد آپ کی اولاد بھی یہیں فیض بار رہی۔ حضرت بہاءالدین زکریا ملتانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے جَدِّ اعلیٰ حضرت کمال الدین علی شاہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ پانچویں صدی ہجری میں سلطان محمود غزنوی کے ساتھ مدینۃ الاولیاءملتان تشریف لائے۔ کچھ عرصہ یہاں قیام کے بعد سلطان محمود غزنوی نے آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو کوٹ کروڑ (2) کا قاضی مقرر فرمایا۔آپ کے بعد آپ کے صاحبزادے شیخ جلال الدین،اور پھر پوتے شیخ ابوبکر قاضی کے منصب پر فائز ہوئے۔پھر حضرت بہاء الدین زکریا ملتانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1 … رحلۃ ابن بطوطۃ ،ص۴۰۸
2… یہ وہ قلعہ ہے جسے سلطان محمود غزنوی نےہند میں سب سے پہلے فتح کیا تھا۔گلزارِ ابرار، ص۵۵