سے منزل تک پہنچائے اور سبھی اپنا اپنا تہائی مال راہِ خدا میں دینے کی نیت کرو سب نے فوراً حامی بھر لی۔ خواجہ کمال الدین نے اسی وقت اپنے پیرومرشد کو یاد کیا اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں مرشِد کا وسیلہ پیش کرتے ہوئے دعاکی۔ لوگوں نے دیکھا کہ سامنے سے ایک کشتی میں کوئی سفید رِیش حسین و جمیل بزرگ تشریف لا رہے ہیں۔ کشتی جوں جوں قریب آرہی تھی طوفان تھمتا جا رہا تھا۔ یہاں تک کہ طوفان ختم ہوگیا،جہاز جانبِ منزل گامزن ہوگیااور کشتی بھی نظروں سے غائب ہوگئی۔ اپنے سفر سے بخیروعافیت لوٹنے کے بعد تمام تاجروں نے حسبِ نیت اپنے اپنے مال کا تہائی حصہ خواجہ کمال الدین کے سپر د کرتے ہوئے کہا کہ اسے آپ اپنی مرضی سے راہِ خدا میں خرچ کردیجئے۔ خواجہ کمال الدین نے سارا مال جمع کیا اوراپنے بھانجے فخرالدین گیلانی کو دے کر مدینۃالاولیاء ملتان شریف میں اپنے پیرومرشد کی بارگاہ میں ہدیۃً پیش کرنے کے لیے بھیج دیا۔ فخرالدین گیلانی نے سارا مال خواجہ کمال الدین کے پیرومرشد کی بارگاہ میں پیش کردیا۔ فخرالدین گیلانی یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ کم وبیش سترلاکھ روپے کا خزانہ مرشدِ گرامی نے کھڑے کھڑے خیرات کردیا اور ایک کوڑی بھی اپنے پاس نہ رکھی۔ فخرالدین گیلانی بہت متأثر ہوئے اور ان کے ہاتھ پر بیعت ہو کر مدینۃالاولیاء ملتان شریف میں سکونت اختیار کرلی۔(1)
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1 … تذکرہ حضرت بہاءالدین زکریا ملتانی،ص۲۵۳ملخصاً ،خزینۃ الاصفیاء مترجم،۴/۴۶ ملخصاً ،اللہ کے خاص بندے، ص۵۴۷ ملخصاً