اور چھلکے اُن عالم صاحب کے سر پر پھینکنے لگے ان نازیبا حَرَکات پر صبر کا عظیمُ الشان مُظاہرہ کرتے ہوئے اس نوجوان عالم نے اللہ عَزَّ وَجَلَّکی بارگاہ میں یوں عرض کی :”یا اللہ عَزَّ وَجَلَّ!اگر میں تیرے مَحبو بوں کا لباس پہننے والوں سے نہ ہوتا تو ضرور ان سے کنا رہ کش ہوجا تا ۔“پھر اپنے دل کی جانب مُتَوَجّہ ہوئے جو طعن و تشنیع اور نازیبا حرکتوں کے باوجودپُر سکون ہونے کے ساتھ ساتھ مُسرور بھی تھا ۔اس سکون اور مسرت نے عالم صاحب پر یہ بات آشکار کردی کہ دراصل اللہ عَزَّ وَجَلَّکے نیک بندوں کو بلندمقام ومرتبہ اَذِیَّتوں پر صبر و شکر کا مُظاہر ہ کرنے سے حاصل ہوتا ہے ۔(۱)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!برائی کو بھلائی سے ٹال کر اپنا جواب پانے والے یہ نوجوان عالم کوئی اور نہیں بلکہ حضرت سیّدُنا داتا گنج بخش علی ہجویری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہتھے۔اللہ عَزَّ وَجَلَّنے آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو وہ مقام و مرتبہ عطا فرمایا کہ صدیاں گزر جانے کے باوجود آپ کا فیضان آج بھی جاری ہے۔حضرت سیدنا داتا گنج بخش علی ہجویری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے اسی فیض کی جانب حضرت سیدنا خواجہ مُعِین ُالدِّین چشتی اَجمیریرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے یوں اشارہ فرمایا:
گنج بخشِ فیضِ عالم مظہرِ نورِ خُدا
ناقصاں را پیرِ کامل کاملاں را راہنما
یعنی:آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہخزانے لُٹانے والے ،عالَم کو فیض پہنچانے والے اور اللہ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) … کشف المحجوب،ص۶۵