Brailvi Books

فیضانِ داتاعلی ہجویری
14 - 82
تب بھی ادب کا دامن ہرگز نہیں چھوڑنا چاہئے۔اس ضمن میں امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  کا ایک واقعہ ملاحظہ فرمائیے چنانچہآپ دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتے ہیں: مجھے دینی مسائل سیکھنے کا بہت شوق تھا ، میں بچپن سے ہی علم کا پیاسا تھا۔میرے سوال کرنے پرایک دفعہ نہ جانے کیوں، ایک مفتی صاحب نے مجھے غصے سے جھاڑ پلادی مگرمیں نے( ادب سے)عرض کیا حضورعلماسے سنا ہے کہ   
فَسْـَٔلُوۡۤااَہۡلَ الذِّکْرِ اِنۡ کُنۡتُمْ لَا تَعْلَمُوۡن(پ۱۷،الانبیاء:۷)	
ترجمۂ کنزالایمان:تو اے لوگو علم والوں سے پوچھو اگر تمہیں علم نہ ہو۔ 
یہ سن کروہ فوراًنرم ہوگئے اورفرمایاہاں پوچھو؟۔
کتنا علم سیکھنا فرض ہے؟
حدیثِ پاک میں ہے : علم حاصل کرنا ہر مُسَلمانپرفرض ہے۔ (۱)شیخِ طریقت، امیرِاہلسنّت، بانیِ دعوتِ اسلامی، حضرت علّامہ مَوْلانا ابو بلال محمدالیاس عطّارقادِری رَضَوی ضیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتےہیں:اِس حدیثِ پاک کے تحت میرے آقا اعلیٰ حضرت،اِمامِ اَہلسنّت، مولانا شاہ امام احمد رضا خانرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے جوکچھ فرمایااس کاآسان لفظوں میں مختصراًخُلاصہ عرض کرنے کی کوشِش کرتاہوں۔ سب میں اوّلین و اہم ترین فرض یہ ہے کہ بُنیادی عقائدکاعلم

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱ … ابن ماجۃ، کتاب السنۃ، باب فضل العلماء والحث الخ،۱/۱۴۶،حدیث:۲۲۴