ہے ایسے طالب علم اس مدرسہ کی زینت ہیں ۔ (۱)
حصول ِعلِم دین کے لیے مزیدسفر
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!پیاس پانی سے بجھ جاتی ہے لیکن علم کا پیاسا کبھی سیر اب نہیں ہوتا کیوں کہ یہ پیا س چشمہ ٔعلم سے فیضاب ہوکر بڑھتی ہی چلی جاتی ہے ،حضرت سیدنا داتا گنج بخش علی ہجویر ی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہآج کل جیسی سَہُولیات مُیَسَّر نہ ہونے کے باوُجودکئی آزمائشوں کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنی علمی پیاس بجھانے کے لیے جلیلُ القدر ہستیوں کی بارگا ہ میں حاضر ہوئے اور ان سے نہ صرف بھر پور اِسْتِفَادَہ کیا بلکہ باطِنی تَرْبِیَّت بھی حاصِل فرمائی اس نوعِیَّت کا ایک واقعہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ خود بیا ن فرماتے ہیں:ایک دن میں حضرت سیدنا ابو القاسم عبداللہ بن علی گرگانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی بارگا ہ میں حاضرتھا اور جو لطائف مجھ پر مُنَکشِف ہوئے تھے وہ میں آپ کی بارگا ہ میں عرض کررہا تھا تاکہ آپ کی ہدایات کے مطابق اپنےاحوال درست کرسکوں اس لیے کہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ ناقدِ وقت تھے ۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بہت اَدَب و اِحْتِرَام سے سُن رہے تھےمیرا لڑکپن اور جُوش ِجوانی اپنا حال بیان کرنے پر حَرِیْص بنا رہا تھا ۔عین اسی حالت میں میرے دل میں یہ خیال گزرا کہ جو لطائف میرے اوپر گزرے ہیں شاید اس قدر لطائف اِن بزرگ (یعنی حضرت سیدنا ابو القاسم عبداللہ بن علی گرگانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱ … اللہ کے خاص بندے ،ص۴۶۰ملخصاً