اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنط
اَمَّا بَعْدُ! فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم ط بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمط
فیضانِ داتاعلی ہجویری
دُرود شریف کی فضیلت
حضرتِ سیِّدُنا عبد اﷲ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے: اللہ عَزَّوَجَلَّکےمَحبوب، دانائے غُیوبصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کافرمانِ تقرُّب نشان ہے : بروزِ قیامت لوگوں میں میرے قریب تَروہ ہوگا، جس نے مجھ پر زیادہ دُرُودِ پاک پڑھے ہوں گے۔ (1)
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
آزمائش پر صبر و شکر کا انعام
ایک مشہور علمی گھرانے کے چشم و چراغ ، زُہدو تَقویٰ کے پیکر ،صلاحیت و قابلیت کے اعتبار سے اپنے زمانے میں ممتاز اور کئی علوم پر دسترس رکھنے والے نوجوان عالمِ دین کا معمول تھا کہ جب بھی کوئی مشکل پیش آتی مزارات ِ اولیا ء پر حاضر ہوجاتے ،صاحبِ مزار کے وسیلے سے دعا کرتے اور اپنی دلی مراد پاتے ۔ایک مرتبہ یہی عالم صاحب ایک علمی اُلجھن کا شکار ہوئے تو حضرت سَیِّدنا بایزید بسطامیرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکے مزار کا رُخ کیا تین ماہ تک درِبایزید بسطامی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(1) … ترمذی،کتاب الوتر،باب ماجاء في فضل الصلاۃ علی النبی ، ۲/۲۷،حدیث:۴۸۴