سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فیصلہ
حضورنبی ٔپاک، صاحبِ لَولاک، سیّاحِ اَفلاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ایک لشکر حضرتِ سَیِّدُنا خالد بن ولید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی سربراہی میں روانہ فرمایا جس میں حضرتِ سَیِّدُنا عمار بن یاسررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ بھی شریک تھے۔ جن لوگوں سے جہاد کرنا تھا جب ان کا علاقہ قریب آیا تو رات ہو جانے کے سبب لشکر ٹھہر گیا اور ذُو الْعُیَیْنَتَیْن نامی ایک شخص نے جا کر قومِ کفار کو اسلامی لشکر کے حملے کی خبر دیدی۔ چنانچہ وہ مسلمانوں کے حملے سے آگاہ ہوتے ہی راتوں رات اپنا مال و متاع اور اہل و عیال لے کر بھاگ کھڑے ہوئے مگر ایک شخص نہ بھاگا بلکہ اپنا سامان اور بال بچوں کو جمع کیا اور بھاگنے سے پہلے چھپ کر لشکر ِ اسلام میں آیا، یہاں آ کر حضرتِ سَیِّدُنا عمار بن یاسررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کےمتعلق پوچھا اور جب ان سے ملاقات ہوئی تو عرض کی کہ میں مسلمان ہو چکا ہوں اور میں گواہی دیتا ہوں کہاللہ کےسوا کوئی معبود نہیں اور محمد صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اس کے بندے اور رسول ہیں۔ اس نے یہ بھی بتایا کہ اس کی قوم حملے کی خبر پا کر بھاگ گئی ہے اور یہاں صرف وہی رہ گیا ہے اور کیا اس کا اسلام لانا کچھ مفید ہو گا؟ اگر اس کی جان اور مال محفوظ رہے تو یہاں ٹھہرا رہے ورنہ وہ بھی بھاگ جائے۔ تو آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا کہ تمہارا ایمان ضرور تمہیں نفع دے گا، تم اطمینان سے رہو،