عطا فرما کر بھلائی کے معاملہ میں قائد اور امام بنادیتاہے پھر ان کے نشانات اور افعال کی پیروی کی جاتی ہے اور ان کی رائے کو حرف آخر سمجھا جاتاہے اور ملائکہ ان کی دوستی میں رغبت کرتے ہیں اوران کو اپنے پرَوں سے چھوُتے ہیں اور ان کے لئے ہر خشک و تر چیز اور سمندر کی مچھلیاں اور جاندار اور خشکی کے درندے اور چوپائے استغفار کرتے ہیں کیونکہ علم جہالت کے مقابلہ میں دلوں کی زندگی ہے اور تاریکیوں کے مقابلہ میں آنکھوں کا نور ہے، علم کے ذریعے بندہ اخیار یعنی اولیاء کی منازل کو پا لیتا ہے دنیا و آخرت میں بلند مرتبہ پر پہنچ جاتا ہے اور علم میں غور وفکرکرنا روزوں کے برابر ہے اور اسے سیکھنا سکھانانَماز کے برابر ہے، اسی کے ذریعہ صلہ رحمی کی جاتی ہے اور اسی سے حلال و حرام کی معرفت حاصل ہوتی ہے اور یہ عمل کا امام ہے اور عمل اس کے تابع ہے اور خوش بختوں کو علم کا الہام کیا جاتا ہے جبکہ بد بختوں کو اس سے محروم کر دیا جاتا ہے۔ (الترغیب والترھیب،کتاب العلم،باب الترغیب فی العلم،۱/۵۲،حدیث:۸)
اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری بے حسا ب مغفِرت ہو
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
مجلسِ اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیّہ {دعوتِ اسلامی} شعبہ امیرِاہلسنّت
۱۴محرم الحرام ۱۴۳۶ھ بمطابق28 اکتوبر 2015 ء