Brailvi Books

ڈرامہ ڈائریکٹر کی توبہ
24 - 29
کو سنّت رسول سے بے پنا ہ محبت تھی، ان کا اوڑھنا بچھو نا،سونا جاگنا،کھاناپینا،چلنا پھرنا،اٹھنا بیٹھناسب سنت کے مطابق ہو اکرتا تھا، اگر کبھی کوئی سنّت چھوٹ جاتی تو اس کے افسوس میں راہ خدا میں مال خرچ کرتے ان کی سنتِ رسول سے محبت کا اندازاہ اس روایت سے لگایا جا سکتا ہے چنانچہ
	حضرتِ سیدنا اُمِّ دَرْدَاء رَضِی اللّٰہ تَعالٰی عَنْہَافرماتی ہیں کہ حضرتِ سیدنا ابو دَرْدَاء رَضِی اللّٰہ تَعالٰی عَنْہجب بھی بات کرتے تو مسکراتے، وہ فرماتی ہیں : میں نے عرض کی کہ آپ اس عادت کو ترک فرما دیجئے! ورنہ لوگ آپ احمق سمجھنے لگیں گے تو آپ  رَضِی اللّٰہ تَعالٰی عَنْہُنے ارشاد فرمایا:میں نے جب بھی رسول اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکو بات کرتے سنا یا دیکھا تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مسکراتے تھے ( اورمیں اسی سنت پر عمل کی نیت سے ایسا کرتا ہوں )۔ (مسند امام احمد،مسندالانصار،باقی حدیث ابی دردائ،۸/۱۷۱،حدیث:۲۱۷۹۱)
	شیخِ طریقت امیرِ اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہاپنی مایہ ناز تصنیف’’فیضان سنت‘‘میں ’’کیمیائے سعادت‘‘کے حوالے سے نقل فرماتے ہیں :ایک بُزُرگ نے ایک بار سنّت کے مطابِق سیدھی جوتی سے پہننے کا آغاز کرنے کے بجائے بے خیالی میں اُلٹی جوتی پہلے پہن لی اِس سنّت کے رَہ جانے پر انہیں سخت صدمہ ہوا اور اِس کے عِوَض انہوں نے گیہوں کی دو بوریاں خیرات کِیں۔(فیضانِ سنت،ص ۴۶۱)