ہے؟ چنانچہ ہم دونوں بھی قریب جا کر کھڑے ہوگئے اور بغور درس سننے لگے، درس کے الفاظ پر تاثیر تھے، جنہیں سن کر میرے دل کی دنیا ہی بدل گئی، عبادت کی اہمیت اجاگر ہوئی، جوں جوں درس سنتا گیا، دل پر چھائی بد عملی کی سیاہی دور ہوتی گئی، یہ احساس دل میں مچلنے لگا، مجھے میرے رب عَزَّوَجَلَّ نے دنیا میں عبادت کے لیے پیدا کیا ہے، مگر افسوس میں یادِالٰہی سے کوسوں دور ہوں ، مجھے اپنا طرز زندگی بدلنا چاہیے، اپنی آخرت کے لیے نیکیاں جمع کرنی چاہیے، چوک درس کے اختتام پر جب دعا ہوئی تو میں نے بھی اپنے ربعَزَّوَجَلَّ سے دنیا وآخرت کی بھلائیاں طلب کی، گناہوں سے معافی مانگی اور سنّتوں بھری زندگی گزار نے کا پختہ ارادہ کرلیا، یوں میں دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول کے قریب ہونے لگا، سنّتوں بھرے اجتماعات کی برکات لوٹنا میرا معمول بن گیا، رفتہ رفتہ میری زندگی سنورنے لگی، عاداتِ بد رخصت ہونے لگی، میری خوش قسمتی کہ ایک مرتبہ امیرِ اہلسنّتدَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ ہمارے علاقے کی جامع مسجد میں تشریف لائے، میں بھی آپ کی زیارت اور ملفوظات سے مستفیض ہونے کے جذبے کے تحت مسجد میں حاضر ہوگیا ۔ آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے سنّتوں بھرا بیان فرمایا، جس میں حاضرین کو فکر آخرت کا درس دیا، اس کے بعد عام ملاقات کا سلسلہ شروع ہوا، عاشقان رسول نے قطار میں کھڑے ہوکر آپ سے ملاقات کا شرف حاصل کیا، میں بھی زیارت