کہ مدنی ماحول سے قبل میں ایک اسٹیج آرٹسٹ اور ڈرامہ ڈائریکٹر تھا، افسوس میں یاد ِالہی سے غافل تھا بس ہر قت دنیا کا دَھن کمانے کی دُھن سر پر سوار رہتی، یوں ہی میری زیست کے انمول ایام برباد ہو رہے تھے، آخر مجھے توبہ کی توفیق مل گئی سبب یوں بنا 2002ء کے رمضان المبارک کی آمد کیا ہوئی گلشن اسلام میں بہار آگئی ، فکر آخرت سے سرشار خوش نصیب مسلمانوں کے چہرے خوشی سے مانندِ گلاب کھل اُٹھے، گناہوں کا طوفان تھم گیا، مساجد نمازیوں سے آباد ہوگئیں ، تلاوت قراٰن اور ذکرواذکار کی کثرت ہونے لگی، سحر کے وقت پرسوز نعتوں سے فضا گونجنے لگی، میرا دل بھی مائل بہ نیکی ہوگیا، مجھے بھی بارگاہ الٰہی میں سجدہ ریز ہونے کی توفیق ملنے لگی، ایک دن مجھے معلوم ہوا کہ علاقے کی مسجد میں دعوت اسلامی کے تحت 10روزہ اجتماعی اعتکا ف کی ترکیب ہے ، میری خوش نصیبی کہ میں بھی3 دن کے لیے اعتکاف میں بیٹھ گیا، وہاں پر سبز سبز عماموں کی بہاریں تھیں ، نوجوان اسلامی بھائی عبادت کے جذبے سے مالامال تھے ،فرض نمازوں کے ساتھ ساتھ اشراق وچاشت اور تہجد کی برکتیں بھی حاصل کررہے تھے، وقتاً فوقتاً سیکھنے سیکھانے کے مدنی حلقے لگتے جن میں عاشقان رسول ذوق وشوق سے شریک ہوتے، دعائیں ،سنّتیں اور اہم شرعی مسائل یاد کرتے، میں دعوت اسلامی والوں کے اعتکاف کا مدنی انداز دیکھ کر بہت متأثر ہوا کہ واقعی دعوت اسلامی کے