وادیوں میں بسر ہو رہے تھے، میری آنکھوں پرغفلت کا اندھیرا چھایا ہوا تھا، میں موت سے غافل تھا، اسی غفلت کی وجہ سے فلمیں ڈرامے دیکھنا اور گانے باجے سننا میرا من پسند مشغلہ تھا۔ 2002ء میں میری عمل سے عاری زندگی میں سنتوں کی بہارکچھ اس طرح سے آ ئی، ہمارے علاقے میں ایک مبلغ دعوت اسلامی رہتے تھے جو روزانہ چوک درس کی سعادت حاصل کرتے تھے، ایک دن وہ میرے پاس تشریف لائے اور انفرادی کوشش کرتے ہوئے چوک درس میں شرکت کی دعوت پیش کی، میں ان خیرخواہ عاشق رسول اسلامی بھائی کی دعوت پر لبیک کہتے ہوئے چوک درس میں شریک ہوگیا، اسلامی بھائی نے درود وسلام کی روح پَرْور صدائوں سے درس کا آغاز کیا اور بڑے ہی احسن انداز میں نماز کے فضائل بیان کیے ، نماز کی فضیلت واہمیت کی بابت سنا تو یہ احساس دل میں پیدا ہوا کہ میں کیسا مسلمان ہوں مجھ پر میرے رب عَزَّوَجَلَّ نے دن میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں ، جن کی ادائیگی پر جنت میں داخلے کی بشارتیں ہیں ، مگر افسوس میں ان کی ادئیگی سے کوسوں دور ہوں ، کل بروز قیامت جب نماز کی بابت پوچھا جائے گا تو میں کیا جواب دونگا، بس اس چوک درس نے میرے دل کے بند دریچے کھول دیے، میں نے دل ہی دل میں گناہوں سے ناطہ توڑ نے کا پختہ ارادہ کر لیا اور صدق دل سے توبہ کر کے دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہو گیا اس مشکبار مدنی ماحول کی برکت سے میری برائی اور بے حیائی والی