وجہ سے ان کی زندگی کی کایا ہی پلٹ گئی، دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے منسلک ہو گئے ، عشقِ رسول کا ثبوت دیتے ہوئے انہوں نے اپناسر سبز سبز عمامے شریف کے تاج سے ہرا بھرا کرلیا۔
پیارے اسلامی بھائیو! عمامہ شریف حضورنبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی بہت ہی پیاری سنت ہے، سرکار عالی وقار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے اپنے سر مبارک پر عمامہ شریف سجانے میں مداومت (ہمیشگی) اختیار کی، غلاموں کو باندھنے کی ترغیب ارشاد فرمائی،یہ بہت قدیم سنّت ہے، عمامے شریف کی ابتداء حضرت سیدنا آدم عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام سے ہوئی کہ جبرئیل امین عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِوالتَّسلِیم نے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُوَالسَّلَامکے سر مبارک پر عمامہ شریف باندھا اور عمامہ باندھنااہلِ عرب کا شعار ہے۔ چنانچہ،
حضرتِ سیدنا عمران بن حُصینرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم رئوف رحیمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے فرمایا: اَ لْعَمائِمُ وَقَا رُ لِّلْمُؤمِنِ وَعِزُّ لِّلْعَرَبِ فَاِذَا وَضَعَتِ الْعَرَبُ عَمَائِمَھَاوَضَعَتْ عِزَّھَا یعنی عمامے مسلمانوں کا وقار اور عرب کی عزت ہیں تو جب اہلِ عرب عمامے باندھنا چھوڑ دیں گے تو وہ اپنی عزت اتار دیں گے۔ (کنزالعمال ، کتاب المعیشۃ والعادات،۸/۱۳۳، الجزء الخامس عشر حدیث:۴۱۱۳۹)