مرجھائے دلوں پر ایک ٹھنڈی ہوا کا جھونکا آیا، کیا دیکھتے ہیں کہ مجازِ عطار (مجازِعطار سے مراد وہ اسلامی بھائی ہیں جن کو یہ اجازت دی جاتی ہے کہ وہ دیگر اسلامی بھائیوں کو امیرِاہلسنّت بانیِ دعوت اسلامی کے ذریعے غوث ُالاعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُاللّٰہِ الْاکْرَم کامرید بناسکتے ہیں ) والد صاحب کی عیادت کے لئے تشریف لے آئے ہیں ۔ انہوں نے ہماری ہمت بندھائی اور اللہ عَزَّ وَجَلَّکی ذات سے امید دلائی اور کرم بالائے کرم نگرانِ شوریٰ سے دُعا کی ترکیب بھی بنوائی۔ انہی دنوں شہزادۂ عطار حضرت مولانا حاجی عبید رضا عطاری المدَنی سَلَّمَہُ الْغَنِیْاندرونِ سندھ تشریف لائے ہوئے تھے چنانچہ وہ بھی والد صاحب کی عیادت کے لئے تشریف لے آئے، انہیں دیکھ کر گویا ہمارے مردہ جسموں میں جان آگئی، انہوں نے عیادت فرمائی اور دُعائے صحت سے نوازا اور والد صاحب کی صحت یابی کے لیے سوا لاکھ مرتبہ ’’یَاسَلَا مُ‘‘ کا ختم کروانے کا بھی ارشاد فرمایا۔ ہم نے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے اس وِرْد کا ختم کروایا۔
ٍ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ یہ وظیفہ ایسا مؤ ثر ثابت ہوا کہ ابھی 24 گھنٹے بھی نہ گزرے تھے کہ والد صاحب کی حالت بہتر ہونے لگی، رفتہ رفتہ ان کی طبیعت سنبھلتی چلی گئی اور وہ خون جو مسلسل جاری تھاوہ بھی رک گیا۔ ان کی بیماری میں ہونے والے افاقے کو دیکھ کر ڈاکٹر بھی حیران رہ گئے اور پھر جب ان کے دوبارہ ٹیسٹ کروائے گئے اور ان کی رپورٹوں کو ڈاکٹر نے ملاحظہ کیا تو وہ فرطِ حیرت میں