والد صاحب کی طبیعت بگڑنے لگی اور اب کی بار تو انہیں قضائے حاجت میں بھی خون آنے لگا جو پھر مسلسل جاری ہوگیا اور ساتھ ہی کمزوری بھی ان پر حملہ آور ہوئی۔ حالت کی ناسازی دیکھ کر ہم پھر انہیں ہسپتال لے کر روانہ ہوگئے۔ جہاں ان کے علاج کی ترکیب بنی، مختلف نوعیت کے ٹیسٹ بھی ہوئے۔ دورانِ علاج ایک رات والد صاحب کو خون کی الٹی ہوئی، ان کی آنکھیں اوپر کی طرف چڑھ گئی اور ان پر بے ہوشی طاری ہوگئی، بگڑتی حالت کے پیشِ نظر انہیں I.T.C وارڈ میں داخل کردیا گیا اور نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ انہوں نے پہچاننا بھی چھوڑدیا۔ اس صورتحال نے سب کو پریشان کردیا، پھر جب بھائی جان کی ڈاکٹر سے بات ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ آپ کے والد صاحب کے جسم میں وَین نامی رگ پھٹ چکی ہے جس کا علاج اب آپریشن سے بھی ممکن نہیں ہے اس لئے اب صرف دعا ہی کی جاسکتی ہے۔ اس خبر نے سب پر ایک قیامت برپا کردی، ہمارے دل ٹوٹ گئے، ساری امیدیں دم توڑگئی، گھر میں ایک کہرام مچ گیا اور رونا دھونا شروع ہوگیا۔ کیا کھانا، کیا پینا، کیا سونا سب ہمارے لئے بے معنی ہوگئے۔ ہم پر یتیمی کے بادل منڈلانے لگے اور کسی بھی وقت ملنے والی متوقّع الم ناک خبر کے ڈر سے ہمارے کلیجے منہ کو آنے لگے۔
ہم بے کسی اور بے بسی کے لمحات بسر کر رہے تھے کہ اسی دوران ہمارے