دوسرے ہسپتال کی طرف رجوع کیا اور ڈاکٹروں کو دکھایا تو انہوں نے بتایا کہ خون کی بے انتہا کمی ہے لہٰذا فوری طور پر متعدد خون کی بوتلیں درکار ہیں چنانچہ خون کی بوتلوں کا انتظام کیا گیا اور یوں وہاں علاج کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا۔
دورانِ علاج جب ان کے مختلف چیک اب کیے گئے اوران کی رپورٹیں سامنے آئیں توڈاکٹر نے ہمیں یہ مایوس کن خبر سنائی کہ نہ صرف ان کے دونوں گردے فیل ہوچکے ہیں بلکہ ان کو ھیپاٹائٹِس بھی ہو چکاہے، ساتھ ہی اپنی بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں کسی بڑے ہسپتال لے جانے کا بھی کہا۔ یہ سنتے ہی ہمارے پیرو تلے زمین نکل گئی مگر ہم نے ہمت نہ ہاری اور اللہ عَزََّوَجَلَّکے بھروسے پر والد صاحب کو لے کر ایک دوسرے بڑے ہسپتال کی جانب روانہ ہوگئے، چنانچہ ان ہسپتال والوں نے والد صاحب کی سنگین حالت دیکھتے ہوئے انہیں ایمر جنسی وارڈ میں داخل کر لیا اور یوں وہاں بھی دواؤں کی زحمت اور خون کی بوتلوں کی کثرت نے ان کی جان کو ہلکان کیا، وہاں والد صاحب کا 15 دن قیام رہا اور ان کی طبیعت میں کچھ بہتری آئی، جس کے سبب ہماری بھی جان میں جان آئی۔ بہرحال کئی ہفتوں علاج کے بعد ان کی حالت سنبھلنے پر ہسپتال والوں نے انہیں چھٹی دے دی اور گھر پر آرام کرنے کاکہا، یوں ابو جان کو گھر کا چین نصیب ہوا۔
مگر یہ آرام بھی ان کے لئے عارضی ثابت ہوا چنانچہ ڈیڑھ ماہ بعد پھر