برعکس معاملہ پیش آیا۔ ہوا کچھ یوں کہ میں اپنے معمول کا ٹیسٹ کروانے ہسپتال جارہی تھی کہ راستے میں وہی ریل کی پٹریاں آئیں ، میں ابھی اس سے کچھ ہی فاصلے پر تھی کہ مجھے دور سے ایک ریل گاڑی آتے دکھائی دی۔ اس کی مسافت کی مقدار کے پیشِ نظر میں نے پٹری عبور کرنے کا ذہن بنایا اور جلد ہی اسے پار کرنے لگی مگر حقیقت میں ایسا نہیں تھا اور میں اپنی کم بینائی کے سبب دھوکہ کھارہی تھی، میں ریل کی پٹری پار کر رہی تھی کہ یکایک ریل عین سر پہ آپہنچی۔ جب میرے ساتھ جانے والی دوسری اسلامی بہنوں اور اردگرد میں موجود لوگوں نے مجھے موت کے منہ میں دیکھا تو ایک دم شور مچادیا اور فوراً پلٹ آنے کو کہا۔ لوگوں کی آوازوں کو سنتے ہی میں فوراً واپس پلٹی، میں جیسے ہی پٹری سے پیچھے ہٹی آناًفاناًوہاں سے ریل گزر گئی۔ موت کو اتنے قریب سے دیکھ کر مجھ پر ایک سکتہ طاری ہوگیا مگر اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ میری جان بچ گئی۔میں گھر سے شجرہ قادریہ رضویہ عطاریہ شریف میں موجود جان و مال کی حفاظت کا وظیفہ ’’بِسْمِ اللّٰہِ عَلٰی دِیْنِیْ بِسْمِ اللّٰہِ عَلٰی نَفْسِیْ وَوُلْدِیْ وَ اَھْلِیْ وَ مَالِیْ‘‘ پڑھ کر نکلی تھی۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ اسی کی برکت سے میں ایک خطرناک حادثہ سے محفوظ رہی اور مزید زندگی کی بہاریں دیکھنا مجھے نصیب ہوئیں ۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ