پڑھاجاتا ہے) کا وِرْد کرنا شروع کردیا۔ اسی اثناء میں بھائی جان مدَنی منّی کو لے کر ہسپتال روانہ ہوگئے۔ ابھی ہم یہ وظیفہ پڑھ ہی رہے تھے کہ اسی دوران بھائی جان نے ہمیں فون کیا اور بتایا کہ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ مدَ نی منّی نے آنکھیں کھول دی ہیں اور باتیں بھی کرنے لگی ہے اور اب صرف معمولی بخار ہے۔ یہ فرحت بخش خبر سن کر ہمارے بے قرار دلوں کو قرار آگیا۔ جب بچی کی طبیعت ٹھیک ہوئی تو بھائی جان جو اپنی مدَنی منّی کو موٹر سائیکل کے ذریعے ہسپتال لے کر گئے تھے، انہوں نے بتایا کہ جب میں واپس گھر آرہاتھا تو چونکہ رات کا آخری پہر تھا اور اندھیرا بھی کافی تھا لہٰذا گاڑی چلانے میں مجھے دشواری کا سامنا تھا۔ اتفاق سے میرے راستے میں ایک ایسا گڑھا آیا جس سے بچاؤ کے لئے کوئی رکاوٹ نہ تھی اور جو اپنی گہرائی کے سبب کسی بڑے حادثے کا باعث بھی بن سکتا تھا مگر بڑی حیران کن بات ہے کہ میری موٹر سائیکل اس گڑھے کے پاس پہنچ کر اس انداز سے رُکی جیسے کسی غیبی طاقت نے اُسے آگے بڑھنے سے روک دیا ہو، یوں میرے بھائی جان اور ان کی نورِ نظراس گڑھے میں گرنے سے محفوظ رہے۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ اس وِرد کی برکتوں کا ہاتھوں ہاتھ ظہور دیکھ کر ایمان تازہ ہوگیا ۔
اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری بے حسا ب مغفِرت ہو
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد