کو حرزِ جاں بنالیا، جو آپریشن تھیٹر جانے تک مسلسل وردِ زباں رہا۔ پھر جب آپریشن ہوگیا اور ڈاکٹر حضرات سے ہماری ملاقات ہوئی تو اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ انہوں نے نہ صرف اس آپریشن کی کامیابی کی خبر سے ہمارے قلوب و اَذھان کوسکون بخشا بلکہ ایک پھول سے مدَنی منّے کی بھی خوش خبری سنائی جسے سن کر اہلِ خانہ میں خوشی کی لہردوڑ گئی۔ یوں شجرہ عطاریہ میں دیے گئے اللہ عَزَّ وَجَلَّکے صفاتی نام’’ یاسَلامُ ‘‘کے ورد کرنے کی برکت سے ہمارے غم خوشیوں میں تبدیل ہو گئے۔
اللہ عَزَّ وَجَلَّکی امیرِاہلسنّت پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری بے حسا ب مغفِرت ہو
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{6}شریر جنّات سے چھٹکارا
باب الاسلام (سندھ) کے شہر سکھر کے مقیم اسلامی بھائی کے مکتوب کا خلاصہ ہے کہ میری بھابی کو شریر جنات بہت تنگ کیا کرتے تھے۔ کبھی تو اپنی بھیانک صورتوں کے ذریعے انہیں خوف زدہ کرتے تو کبھی جسمانی اذیت کے ذریعے بے حد تڑپاتے، کبھی کبھار تو نوبت یہاں تک پہنچ جاتی کہ وہ رات کو اٹھ کر گھر کے برتن وغیرہ توڑنا شروع کر دیتیں ۔ ان معاملات کی وجہ سے گھر والے بے حد پریشان تھے اور اس مصیبت سے نجات کی راہ تلاش کر رہے تھے۔ ہماری اس پریشانی کا مداوا کچھ اس طرح ہوا کہ ہماری اس آزمائش سے باخبر ایک اسلامی بھائی