Brailvi Books

سنیما گھر کا شیدائی
2 - 32
کتابُ اللہ کا ایک حَرف پڑھے گا، اُس کو ایک نیکی ملے گی جو دس کے برابر ہوگی۔ میں  یہ نہیں  کہتا الٓـمّٓایک حَرف ہے، بلکہ اَلِف ایک حَرف ، لام  ایک حَرف اور میم ایک حَرف ہے۔‘‘ (سُنَنُ التِّرْمِذِی، ج۴ ص ۴۱۷ حدیث ۲۹۱۹) 
	میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! یاد رکھئے! یہ ثواب اسی وقت ملے گا جبکہ درست تلفظ کے ساتھ پڑھا گیا ہو ورنہ بسا اوقات ثواب کے بجائے بندہ عذاب کا مستحق بن جاتا ہے مثلاً اَلحَمْدُ میں  اگر کوئی (ح )کو (ہ) پڑھے تو اَلْھَمْدُ کا معنی ’’ہلکااور کمزور ہو جانا‘‘ ہے جبکہ اَلْحَمْدُ  کامعنی ’’تمام تعریفیں  ‘‘ہے۔ مذکورہ مثال سے معلوم ہوا کہ قراٰنِ مجیدکی تلاوت میں  تلفظ کی غلطی کی وجہ سے کیا سے کیا معنی بن جاتے ہیں  اور ایسا کرنے والا قراٰنِ پاک سے اکتسابِ فیض کے بجائے عذاب کا مستحق ہو جاتا ہے۔ قراٰنِ مجید کو تجوید کے ساتھ پڑھنے کے بارے میں  شیخِ طریقت، امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنے رسالے ’’تلاوت کی فضیلت‘‘ کے صفحہ 19پرتحریر فرماتے ہیں : ’’میرے آقااعلیٰ حضرت، امامِ اہلسنّت، مولانا شاہ امام احمد رضا خان علیہ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں : ’’بِلاشُبہ اتنی تجوید جس سے تَصحیحِ (تَصْ۔حِی ۔حِ ) حُروف ہو (قواعدِتجوید کے مطابِق حُرُوف کودُرُست مخارِج سے ادا کر سکے)  اورغَلَط خوانی (یعنی غلط پڑھنے) سے بچے،
فرضِ عَین ہے۔‘‘	(فتاویٰ رضویہ مُخَرَّجَہ ج۶ ص ۳۴۳) 
	قراٰنِ مجید پڑھنا اور پڑھانا کس قدر باعثِ فضیلت ہے چنانچہ نبیِّ مُکرَّم