جواب: انبیاء عَـلَيْـهِمُ الصَّلٰوۃُ وَ الـسَّـلَام غیب کی خبر دینے کے لیے ہی آتے ہیں۔ حساب کتاب ، جنت و دوزخ ، ثواب عذاب، حشر نشر، فرشتے وغیرہ غیب نہیں تو اور کیا ہیں؟ یہ وہی بتاتے ہیں جن تک عقل نہیں پہنچتی مگر یہ علمِ غیب کہ ان کو ہے اللّٰہ تعالیٰ کے دئیے سے ہے لہٰذا ان کا علم عطائی(اللّٰہ تعالیٰ کا دیا ہوا)ہےاور اللّٰہ تعالیٰ کا علم ذاتی ہے جس کی کوئی حد نہیں اور اس کی صفت ہے ہمیشہ سے ہے ۔اس طرح علمِ غیب نبیوں اور رسولوں کے لئے ماننے والے کو شِرک کا الزام دینا بھی حماقت اور خود کفر و شِرک کے معنی سے ہی جہالت ہے اور سخت گمراہی کی بات ہے بلکہ مطلقًا انبیائے کرام کے لئے علمِ غیب کا انکار کرنا تو قرآنِ کریم کی نصِّ قطعی کے انکار کی وجہ سے کفر ہے ۔
سوال:کیا کوئی عبادت و ریاضت سے نبوّت حاصل کرسکتا ہے ؟
جواب:ہرگز نہیں،نبوّت بہت بلند اور بڑا مرتبہ ہے۔ کوئی شخص عبادت وغیرہ سے حاصل نہیں کرسکتا، چاہے عمر بھر روزہ دار رہے ،رات بھر سجدوں میں رویا کرے ،تمام مال و دولت خدا کی راہ میں صدقہ کردے، اپنے آپ بھی اس کے دین پر فدا ہو جائے یعنی جان قربان کردے مگر اِس سے نبوّت نہیں پا سکتا۔ نبوّت اللّٰہ تعالیٰ کا فضل ہے جسے چاہے عطا فرمائے ہمارے پیارے آقا و مولیٰ صَلَّى اللهُ تَعَالٰى عَلَيْهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّماللّٰہ تعالیٰ کے آخری نبی ہیں۔ اب کوئی نبی ہر گز نہ آئے گا جو حضور صَلَّى اللهُ تَعَالٰى عَلَيْهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمکو آخری نبی نہ مانے مسلمان نہیں کافر و مرتد ہےبلکہ آخری نبی ہونے میں شک ہی کرے یا کسی نئے نبی کے آنے کو ممکن ہی کہے کھلا کافر ہے کہ اس کا حضور صَلَّى اللهُ تَعَالٰى عَلَيْهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّم کے آخری نبی ہونے پر ایمان ہی نہیں اور مسلمان ہونے کے لئے آپ کو اللّٰہ کا آخری نبی صدقِ دل سے قطعیت کے ساتھ تسلیم کرنا ضروری ہے ۔