عقل سے درجوں بلند و بالا ہوتی ہے۔ کسی حکیم اور کسی فلسفی کی عقل کسی سائنسدان کی فَہْم و فِراست اس کے لاکھویں حصے تک بھی نہیں پہنچ سکتی اور عقل کی ایسی بلندی کیوں نہ ہوکہ یہ اللّٰہ کے لاڈلے بندے اور اس کے محبوب ہوتے ہیں۔ اللّٰہ تعالیٰ انہیں ہر ایسی بات سے دور رکھتا ہے جو باعثِ نفرت ہو، اسی لیے انبیاءِ کرام کے جسموں کا بَرَص (سفید داغ) جُذام ( کوڑھ)وغیرہ ایسی بیماریوں سے پاک ہونا ضروری ہے جس سے لوگ نفرت کرتے ہیں۔ پھرتمام مخلوق میں سارے نبیوں میں سب سے بڑھ کر عقلِ کامل واکمل ہمارے نبی مکرم حضرت محمد مصطفےٰ صَلَّى اللهُ تَعَالٰى عَلَيْهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمکو عطا فرمائی گئی ہے چنانچہ حضرت وَہْب بن مُنَبِّہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں میں نے اکہتر ۷۱ آسمانی کتابوں میں لکھا دیکھا ہے کہ روزِ اول سے قیامت قائم ہونے تک تمام جہان کے لوگوں کو جتنی عقل عطا کی گئی ہے وہ سب ملکر حضرت محمد صَلَّى اللهُ تَعَالٰى عَلَيْهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّم کی عقل کے آگے ایسی ہے جیسے دنیا کے تمام ریگستان کے سامنے ریت کا ایک دانہ (ذرہ )۔(1)
سوال:جو حضور صَلَّى اللهُ تَعَالٰى عَلَيْهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمکو اپنے جیسا بشر یا بھائی برابر کہے وہ کون ہے؟
جواب:حضور سرورِ عالَم صَلَّى اللهُ تَعَالٰى عَلَيْهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمکو اپنے جیسا بشر یا بھائی برابر کہنے والے یا کسی اور طرح حضور کا مرتبہ گھٹانے والے مسلمان نہیں، گمراہ ، بددین ہیں۔قرآنِ کریم میں جگہ جگہ کافروں کا یہ طریقہ بیان کیا گیا ہے کہ وہ نبیوں کو اپنے جیسا بشر کہتے تھے اسی لیے گمراہی اور کفر میں پڑے۔(2)
سوال:نبیوں کو غیب کا علم ہوتا ہے یا نہیں؟
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
۔۔۔فتاوی رضویہ، ۳۰/ ۱۴۹،ملخصاً
2 ۔۔۔ ہمارا اسلام، حصہ اول،ص۲۰