مانگنی چاہیے کہ ہمارا رب عَزَّ وَجَلَّ دعائیں قبول فرماتا اور اپنے بندوں کو اپنی رحمت سے نوازتا ہے ، دعا مانگنا تین حال سے خالی نہیں ہوتا۔ چنانچہ،
سرورِ معصوم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمسے روایت ہے: بندے کی دعا تین باتوں سے خالی نہیں ہوتی: (۱)یا اس کا گناہ بخشا جاتا ہے(۲)یا دنیا میں اسے فائدہ حاصل ہوتا ہے (۳)یا اس کیلئے آخرت میں بھلائی جمع کی جاتی ہے کہ جب بندہ اپنی اُن دعاؤں کا ثواب دیکھے گا جو دنیا میں مُسْتَجاب(قبول)نہ ہوئی تھیں تمنّا کرے گا: کاش!دنیامیں میری کوئی دعا قبول نہ ہوتی اور سب یہیں کے واسطے جمع رہتیں ۔(ترمذی،کتاب الدعوات،باب فی جامع الدعوات۔۔۔ الخ،۵/۲۹۲،حدیث:۳۴۹)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{3}وسوسوں سے نجات مل گئی
باب المدینہ(کراچی)کے علاقہ ایوب گوٹھ کی مقیم اسلامی بہن کا بیان الفاظ کی کمی بیشی کے ساتھ پیش خدمت ہے، میں اپنے مقصدِ حیات سے ناآشنا اپنی زِیست کے انمول موتی ضائع کررہی تھی، اچھے ماحول سے دوری کے باعث گناہوں کی ہلاکت خیزیوں سے نابلد تھی، جھوٹ بولنا، فیشن کرنا، بے پردگی کرنا اور بات بات پر غصہ کرنا میری عادات میں شامل تھا۔ لوگ میری جھوٹ بولنے کی