Brailvi Books

بیٹے کی رہائی
12 - 32
 کے گناہ کبیرہ سے اپنا نامہ اعمال سیاہ کرنے میں مشغول تھی، اسی طرح میری سانسیں بسر ہوتی چلی جارہی تھیں ، نجانے کب تک یہ گناہوں بھرا سلسلہ جاری تھا مگر مجھ پر کرم ہوگیا سبب یوں بنا کہ جب ہم سولجر بازار میں شفٹ ہوئے تو ایک دن میں اپنے دوبیٹوں کو تعلیم قرآ ن کے لیے بدمذہب لوگوں کے مدرسے میں داخل کروانے کی غرض سے اپنے ہمراہ لے گئی، مگر خوش قسمتی سے وہاں داخلے کی ترکیب نہیں بنی، پھر مجھے نشتر پارک کے قریب واقع دعوتِ اسلامی کے مدرسۃ المدینہ کی بابت پتا چلا تو میں نے انہیں وہاں داخل کروادیا، اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ میرے دونوں بیٹے جلد ہی دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول میں رچ بس گئے اور سنّتوں بھرے اجتماعات میں شرکت کرنے لگے ایک دن میرے بڑے بیٹے نے مجھ سے کہا کہ امی جان! آئیے میں آپ کو دعوتِ اسلامی کے تحت ہونے والے اسلامی بہنوں کے ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں چھوڑ آتا ہوں ۔ ان دنوں اسلامی بہنوں کا اجتماع باپاجان کے گھر پر ہوتا تھا۔ چنانچہ میں اپنے بیٹے کی دعوت پر اس کے ہمراہ اجتماع کے لیے روانہ ہوگئی، اسلامی بہنوں کے اجتماع میں شریک کیا ہوئی میری زندگی میں عمل کی بہار آگئی، مجھے اجتماع کے پرکیف مناظر بہت اچھے لگے، مجھے رقت قلبی نصیب ہوئی، دوران بیان میری آنکھوں سے خوف خدا کے باعث بے ساختہ آنسوؤں کا دھارا بہہ نکلا، مزید اختتام پر ہونے والی دعا میں