Brailvi Books

بیٹے کی رہائی
10 - 32
 حدیثوں سے ثابت ہے۔ چنانچہ قرآن مجید میں اﷲتعالٰینے عورتوں پر پردہ فرض فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ:
وَقَرْنَ فِیۡ بُیُوۡتِکُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاہِلِیَّۃِ الْاُوۡلٰی(پ۲۲،الاحزاب:۳۳) ترجمہ کنزالایمان’’تم اپنے گھروں کے اندر رہو اور بے پردہ ہو کر باہر نہ نکلو جس طرح پہلے زمانے کے دور جاہلیت میں عورتیں بے پردہ باہر نکل کر گھومتی پھرتی تھیں ۔‘‘اس آیت میں اﷲتعالٰی نے صاف صاف عورتوں پر پردہ فرض کرکے یہ حکم دیا ہے کہ وہ گھروں کے اندر رہا کریں اور زمانہ جاہلیت کی بے حیائی و بے پردگی کی رسم کو چھوڑ دیں ۔ زمانہ جاہلیت میں کفار عرب کا یہ دستور تھا کہ ان کی عورتیں خوب بن سنور کر بے پردہ نکلتی تھیں ۔ اور بازاروں اور میلوں میں مردوں کے دوش بدوش گھومتی پھرتی تھیں ۔ اسلام نے اس بے پردگی کی بے حیائی سے روکااور حکم دیا کہ عورتیں گھروں کے اندر رہیں اور بلا ضرورت باہر نہ نکلیں اور اگر کسی ضرورت سے انہیں گھر سے باہر نکلنا ہی پڑے تو زمانہ جاہلیت کے مطابق بناؤ سنگار کرکے بے پردہ نہ نکلیں ۔ بلکہ پردہ کے ساتھ باہر نکلیں ۔ حدیث شریف میں ہے رسول اﷲ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے فرمایا :عورت پردے میں رہنے کی چیز ہے جس وقت وہ بے پردہ ہو کر باہر نکلتی ہے تو شیطان اس کو جھانک جھانک کر دیکھتا ہے۔(ترمذی،کتاب الرضاع،باب ماجاء فی کراہیۃالدخول ۔۔الخ،۲/۳۹۲،حدیث:۱۱۷۶)