بیمار کے لئے تحفہ
سرورِ عالَم ،نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ معظَّم ہے:جب کوئی بندہ بیمار ہوجاتا ہے تو اللہ عَزَّ وَجَلَّاس کی طرف دو فرشتے بھیجتا ہے کہ جاکر دیکھو میرا بندہ کیا کہتا ہے۔ بیمار اگراللہ تَعَالٰیکی حمد وثنا کرتا (مَثَلاً اَلْحَمْدُ للہکہتا )ہے تو فرشتےاللہ عَزَّ وَجَلَّ کی بارگاہ میں جاکر اس کا قَول عرض کرتے ہیں اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ خوب جانتا ہے ۔ ارشادِ الٰہی ہوتا ہے : ’’اگر میں نے اِس بندے کو اس بیماری میں موت دے دی تو اسے جنّت میں داخل کروں گا اور اگر صحّت عطا کی تو اسے پہلے سے بھی بہتر گوشت اور خون دو ں گا اور اس کے گناہ کومُعاف کردوں گا۔‘‘(موطّا امام مالک ج۲ص ۴۲۹حدیث ۱۷۹۸)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
’’فضلِ رب‘‘ کے پانچ حُرُوف کی نسبت سے بیماری کے فضائل پر5 فرامِینِ مصطَفٰے صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم:
{۱} بیشک اللہ عَزَّ وَجَلَّ اپنے بندے کو بیماری میں مبتلا فرماتا رہتاہے یہاں تک کہ اس کا ہر گناہ مٹادیتا ہے ۔(اَلْمُستَدرَک ج۱ص ۶۶۹حدیث ۱۳۲۶)
{۲} جب مومن بیمارہوتا ہے تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ اسے گناہوں سے ایسا پاک کردیتا ہے جیسے بھٹّی لوہے کے زنگ کو صاف کردیتی ہے ۔ (اَلتَّرغِیب وَالتَّرہِیب ج۴ ص ۱۴۶ حدیث ۴۲)
{۳}جب اللہ عَزَّ وَجَلَّ کسی مسلمان کو جسمانی تکلیف میں مبتلا کرتا ہے تو فرشتے سے فرماتا ہے:’’ جو نیک عمل یہ تندرستی کی حا لت میں کیا کرتا تھا اس کے لئے وُہی لکھو ۔‘‘پھراگر اللہ عَزَّ وَجَلَّ اسے شفا عطا فرماتاہے تو اس کے (گناہ ) دھل جاتے ہیں اور وہ پاک ہوجاتا ہے اور