پہلے اِسے پڑھ لیجئے !
نیکی کی دعوت دینے اور برائی سے منع کرنے کاایک مُؤَثِّرترین ذریعہ”بیان“بھی ہے ، اس طریقے کی عظمت وشان کااندازہ اِس سے لگائیے کہ حضرات اَنبیاومُرسَلِیْن عَلَیْہِمُ السَّلَامنے توحیدورسالت کی تبلیغ کے لیے اِسے اختیارفرمایااورخودتاجدارِخَتْمِ نَبُوَّت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے بھی اِس طریقَۂ دعوت کورونق بخشی اورآپ بڑے ہی دلنشین اورحکمت بھرے اندازسے بیان فرماتے ، کبھی گزشتہ اُمَّتوں کے حالات بتاتے کہ کس طرح مؤمنوں نے نجات پائی اور کافر ہلاک ہوئے(1) ، کبھی وعظ ونصیحت فرماتے (2) اور کبھی آیاتِ قرآنیہ پڑھ کر مؤمنوں کے دلوں کو تقویت پہنچاتے اوراہْلِ نفاق کو ڈراتے ۔
نیزآپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ”بیان “ کی اَہَمِّیَّت کوبھی واضح فرمایا ۔ چنانچہ حضرت سیِّدُنامَعْن بن یزیدرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہبیان کرتے ہیں کہ حضورنَبِیِّ کریم ، رءُوفٌ رَّحیم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ایک بارخطبہ دیتے ہوئے ارشادفرمایا : ”بے شک تمام تعریفیں اللہ عَزَّ وَجَلَّکے لیے ہیں ، وہ جوچاہتاہے پہلے کرتاہے اورجوچاہتاہے بعدمیں کرتا ہے اور بلاشبہ بعض بیان جادو( کی طرح اثرانگیز) ہوتے ہیں ۔ “(3)
واقِعی اگربیان قرآن وسنت ، نصیحت آموزفرامین اوردل آوِیزحکایات وواقعات سے آراستہ اوراچھی ترتیب سے پیراستہ ہواوراُس میں مُبَلِّغ کااخلاص شامل ہوجائے تو
________________________________
1 - ابن ماجہ ، کتاب اقامة الصلاة... الخ ، باب ماجاء فی الاستماع ...الخ ، ۲ / ۲۰ ، حدیث : ۱۱۱۱
مجموعة رسائل ملاعلی قاری ، تحفة الخطیب وموعظة الحبیب ، ۱ / ۸۰
2 - مسلم ، کتاب الجمعة ، باب ذکر الخطبتین قبل الصلاة...الخ ، ص۳۳۳ ، حدیث : ۱۹۹۵
3 - مسند احمد ، مسند المکیین ، ۵ / ۳۷۷ ، حدیث : ۱۵۸۶۱