مسکینی کی وجہ سے نہایت کمزور ہوتے ہیں اِسی لیے اُن پر ظلم کرکے اُن کی تحقیر کی جاتی ہے ۔اِس کاعلاج یہ ہے کہ بندہ ہر مسکین کے ساتھ ظلم وتشدد سے بچتے ہوئے اچھابرتاؤ کرے اور یہ ذہن میں رکھے کہ ’’مظلوم کی بد دعا رد نہیں کی جاتی۔ ‘‘ لہٰذا ایسے اَفراد کو تکالیف دے کر اُن کی بددعائیں لینے کی بجائے اُن کی دل جوئی وخیر خواہی کرکے اُن کی دعائیں حاصل کرے۔
(3)… تحقیر مساکین کاتیسرا سبب غربت ہے۔غربت کو عیب سمجھ کر مفلس اور تنگ دست ومساکین افراد کو طنز اور طعنوں کا نشانہ بنایا جاتا ہےبلکہ بسا اوقات تو ایسے لوگوں سے کسی بھی قسم کا معاشرتی تعلق رکھنے میں بھی عار محسوس کی جاتی ہے۔اِس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اپنا یہ مدنی ذہن بنائے کہ ’’غریب ومسکین ہونے میں اس بندے کا تو کوئی قصور نہیں بلکہ یہ تو اللہ عَزَّوَجَلَّ کی مشیت اور اس کی جانب سے اس غریب شخص کے لیے ایک آزمائش ہے۔ لہٰذا میں ایک مسلمان کے ساتھ اُس کی غربت ومسکینی کی وجہ سے برُ ا رویہ رکھ کر اُس کی تکالیف کا سبب کیوں بنوں ؟‘‘
(4)… تحقیر مساکین کا ساتواں سبب طرح طرح کی آسائشوں کا عادی ہونا ہے، کیونکہ بندہ جب طرح طرح کی آسائشوں بھری زندگی گزارتا ہے تو اس کی نظر میں وہی بہتر معیار زندگی بن جاتا ہے لہٰذا جب وہ غریب ومساکین اور نادار افراد کو دیکھتا ہے تو وہ اسے حقیر محسوس ہوتے ہیں۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی نعمتوں کے اِظہار کے ساتھ ساتھ سادہ زندگی گزارنے کی عادت بنائے تاکہ غریب