کی غربت دیکھ کر اُن کے ساتھ تَمَسْخُرکرتے تھے ، اُن کے حق میں یہ آیت نازل ہوئی اور فرمایا گیا کہ مرد مَردوں سے نہ ہنسیں یعنی مال دار غریبوں کی ہنسی نہ بنائیں ، نہ عالی نسب غیرِ ذی نسب کی ، اور نہ تندرست اپاہج کی ، نہ بینا اس کی جس کی آنکھ میں عیب ہو ۔‘‘
حدیث مبارکہ، مسلمان بھائی کو حقارت سے نہ دیکھو:
حضرت سیِّدُنا ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم رؤف رحیم صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’ایک مسلما ن دوسرے مسلمان کا بھائی ہے،نہ تو وہ اس پر ظلم کرتا ہے نہ ہی اسے رسواکرتا ہے اور نہ ہی اسے حقارت سے دیکھتا ہے۔ کسی مسلمان کےبرا ہونے کے لیے صرف اتنا ہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقارت سے دیکھے۔‘‘(1)
تحقیر مساکین کے بارے میں تنبیہ:
فقیروں ومساکین سے ان کے فقر ومسکینی کے سبب نفرت کرنا یا انہیں حقیر جاننا نہایت ہی مذموم وقبیح، حرام ، جہنم میں لے جانے والا اور رحمٰن عَزَّوَجَلَّ کے غضب کو دعوت دینے والا کام ہے، ہر مسلمان کو اِس برے فعل سے بچنا لازم ہے۔
حکایت، غریبوں سے محبت کا انعام:
حضرت سیِّدُنا حسین رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ میں نےحضرت سیِّدُنا معروف کرخی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہِ الْقَوِی کو ان کے وصال کے بعد خواب میں دیکھ کر پوچھا:
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1… مسلم، کتاب البر و الصلۃ و الاداب، تحریم ظلم المسلم ۔۔۔ الخ، ص۱۳۸۶، حدیث: ۲۵۶۴