،بیداری اور بہت زیادہ جدوجہد کی ضرورت ہے۔ انہی وجوہات کی بنا پر اصحاب مجاہدہ وریاضت اِصلاحِ قلب کو زیادہ دُشوار خیال کرتے ہیں اور اَربابِ بصیرت اُس کی اصلاح کا زیادہ اہتمام کرتے ہیں۔‘‘(منہاج العابدین ، ص۱۶۴)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ہر اسلامی بھائی پر ظاہری گناہوں کے ساتھ ساتھ باطِنی گناہوں کے عِلاج پر بھی بھر پور توجُّہ دینا لازم ہے تاکہ ہم اپنے دارِ آخِرت کو ان کی تباہ کاریوں سے محفوظ رکھ سکیں۔باطنی گناہوں کا علم حاصل کرنا بھی فرض ہے۔ چنانچہ اعلیٰ حضرت، عظیم البرکت، مجدددین وملت، پروانۂ شمع رسالت، مولانا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن ’’فتاویٰ رضویہ ‘‘جلد۲۳، صفحہ ۶۲۴ پر ارشاد فرماتے ہیں : ’’مُحَرَّمَاتِ بَاطِنِیَّہ (یعنی باطنی ممنوعات مثلاً) تکبر وریا وعجب (یعنی غرور) وحسد وغیرہا اور ان کے مُعَالَجَات (یعنی علاج) کہ ان کا علم بھی ہر مسلمان پر اہم فرائض سے ہے۔‘‘
باطنی گناہوں کے علم کی اِسی اہمیت وضرورت کے پیش نظر ایک بار شیخ طریقت، امیر اہلسنت، بانی دعوت اسلامی حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے مجلس المدینۃ العلمیۃ کے سامنے اس خواہش کا اظہار فرمایا کہ باطنی مُہْلِکَات پر ایک ایسی کتاب مرتب کی جائے جس میں حتی المقدور ہر ایک کی تعریف، آیت مبارکہ، حدیث پاک، حکم اور حکایت ہو۔جس سے اسلامی بھائی واسلامی بہنیں استفادہ کرسکیں۔ نیز آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے چند مُہْلِکَات پر