Brailvi Books

باطنی بیماریوں کی معلومات
75 - 341
دنیا دارکی تعریف:
’’جب بندہ آخِرت کی بہتری کی غَرَض سے دنیا میں سے کچھ لے گا تو اُسے دنیا دار نہیں کہیں گے بلکہ اس کے حق میں دنیا آخِرت کی کھیتی ہوگی اور اگر ذاتی خواہِش اور حصولِ لذّت کے طور پر یہ چیزیں حاصل کرتا ہے تو وہ دُنیا دار ہے۔‘‘(1)
دُنیاوی اشیاء کی  لذَّتوں کی حیرت انگیز حقیقت:
دنیا میں حقیقی لذَّت کسی شے میں نہیں ،البتَّہ لوگ تکالیف کا خاتمہ کرنے والی چیزوں کو لذَّت کا نام دیتے ہیں مَثَلًاکھانے میں اِس لئے لذَّت ہے کہ وہ بھوک کی تکلیف کو ختم کرتا ہے یِہی وجہ ہے کہ جب بھوک ختم ہوجائے تو کھانے میں لذَّت محسوس نہیں ہوتی۔اسی طرح پانی اس لئے لذیذ لگتا ہے کہ پیاس کو ختم کرتا ہے،جب پیاس بجھ گئی تو لذَّت بھی جاتی رہی۔حقیقی لذَّتیں تو جنَّت میں نصیب ہوں گی کیونکہ اہلِ جنّت کو جب کوئی تکلیف ہی نہ ہوگی تو اِس سے چھٹکارا دینے والی اشیا کا وُجُود کہاں سے ہو گا؟ لہٰذا ان کی لذّات حقیقی ہوں گی مَثَلًا ان کے کھانے پینے کی لذَّتیں اصلی ہوں گی،محض بھوک اورپیاس ختم کرنے کے لئے نہ ہوں گی۔(2)
ابلیس کی بیٹی:
حضرت سیِّدُنا علی خوَّاص رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ   فرماتے ہیں : ’’دنیا ابلیسِ لعین (یعنی لعنتی شیطان ) کی بیٹی ہے اور اس (یعنی دنیا) سے محبت کرنے والا ہر شخص اُس کی بیٹی کا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1…احیاء العلوم، کتاب ذم الدنیا، بیان حقیقۃ الدنیا۔۔۔الخ، ج۳، ص۲۷۲۔
2…الحدیقۃ الندیۃ، ان الدنیا فانیۃ، ج۱، ص۱۹ ملخصا۔