Brailvi Books

باطنی بیماریوں کی معلومات
73 - 341
دُنیا کیا ہے؟
حضرتِ سیِّدُنا علّامہ بدرُ الدّین عَینی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ   بخاری شریف کی شَرح ’’عُمدۃُ القاری ‘‘ میں فرماتے ہیں : ’’دارِآخِرت سے پہلے تمام مخلوق دُنیا ہے۔‘‘(1) پس اِس اعتبارسے سونا چاندی اور اُن سے خریدی جانے والی تمام ضَروری وغیر ضَروری اَشیا دنیامیں داخِل ہیں۔(2)
کون سی دُنیا اچھی،کون سی قابلِ مَذَمَّت؟
دنیاوی اَشیا کی تین قسمیں ہیں : (۱) وہ دُنیاوی اَشیا جو آخِرت میں ساتھ دیتی ہیں اور ان کا نَفع موت کے بعد بھی ملتا ہے،ایسی چیزیں صِرف دو ہیں :عِلم اور عمل،عمل سے مرُاد ہے،اخلاص کے ساتھ اللہ تعالٰی کی عبادت کرنا اور دنیا کی یہ قِسم محمود (یعنی بَہُت عمدہ) ہے۔ (۲) وہ چیزیں جن کا فائدہ صِرف دنیا تک ہی مَحدود رہتا ہے آخِرت میں ان کا کوئی پھل نہیں ملتا جیسے گناہوں سے لذَّت حاصل کرنا،جائز چیزوں سے ضَرورت سے زیادہ فائدہ اُٹھانا مَثَلًا زمین، جائیداد، سونا چاندی،عمدہ کپڑے اور اچھے اچھے کھانے کھانااور یہ دنیا کی مذموم (یعنی قابلِ مذمَّت) قِسم میں شامل ہیں۔ (۳) وہ اشیا جو نیکیوں پر مدد گار ہوں جیسے ضَروری غذا،کپڑے وغیرہ۔یہ قسم بھی محمود (اچھی) ہے لیکن اگر محض دنیا کا فوری فائدہ اور لذَّت مقصود ہو تو اب یہ دنیا مذموم (قابلِ مذمَّت) کہلائے گی۔(3)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1…عُمدۃُ القاری، کتاب بدء الوحی، باب کیف کان۔۔۔الخ، ج۱، ص۵۲۔
2…الحدیقۃ الندیۃ، ان الدنیا فانیۃ، ج۱ ،ص۱۷۔
3…احیاء العلوم، کتاب ذم الدنیا، بیان حقیقۃ الدنیا۔۔۔الخ، ج۳، ص۲۷۰۔ ۲۷۱ملخصا۔