Brailvi Books

باطنی بیماریوں کی معلومات
63 - 341
اوقات سخت دل آزار ہوتا ہے ۔کیوں ؟اس لئے کہ عوام میں عمدہ اَخلاق کا مُظاہرہ مقبولیت عامّہ کا باعِث بنتا ہے جبکہ گھر میں حسنِ سُلوک کرنے سے عزّت و شہرت ملنے کی خاص امّید نہیں ہوتی!اس لئے یہ لوگ عوام میں خوب میٹھے میٹھے بنے رہتے ہیں ! اِسی طرح جو اسلامی بھائی بعض مُستَحَب کاموں کے لئے بڑھ چڑھ کرقُربانیاں پیش کر تے مگر فرائض و واجبات کی ادائیگی میں کوتاہیاں برتتے ہیں مَثَلاً ماں باپ کی اِطاعت ،بال بچّوں کی شریعت کے مطابِق تربیّت اور خود اپنے لئے فرض عُلُوم کے حُصُول میں غَفلت سے کام لیتے ہیں اُن کیلئے بھی اِس حکایت میں عبرت کے نِہایت اَہَم مَدَنی پھول ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ جن نیک کاموں میں ’’ شُہرت ملتی اور واہ واہ! ہوتی ہے ‘‘وہ دشوار ہونے کے باوُجُود بآسانی سَر انجام پا جاتے ہیں کیوں کہ حُبِّ جاہ (یعنی شُہرت و عزَّت کی چاہَت) کے سبب ملنے والی لذّت بڑی سے بڑی مَشَقَّت آسان کر دیتی ہے۔ یاد رکھئے! ’’حُبِّ جاہ‘‘ میں ہلاکت ہی ہلاکت ہے ۔عبرت کیلئے دو فرامینِ مصطفےٰصَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّممُلاحَظہ ہوں : (1) اللہ عَزَّوَجَلَّ کی طاعتَ (یعنی عبادت) کو بندوں کی طرف سے کی جانے والی تعریف کی مَحَبَّت سے ملانے سے بچتے رہو، کہیں تمہارے اعمال برباد نہ ہو جائیں۔(1)  (2) دو بھوکے بھیڑیے بکریوں کے رَیوڑ میں اتنی تباہی نہیں مچاتے جتنی تباہی حُبِّ مال وجاہ (یعنی مال و دولت اور عزّت و شہرت کی محبَّت) مسلمان کے دین میں مچاتی ہے۔(2)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1…فردوس الاخبار ، باب الالف، ج۱،  ص ۲۲۳،  حدیث ۱۵۶۷ ۔
2…ترمذی،  کتاب الزھد، باب ماجاء فی اخذ المال، ج۴ ، ص۱۶۶، حدیث ۲۳۸۳۔