اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
باطِنی گناہوں کی تباہ کاریاں
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ہم میں سے ہر ایک کو اس دنیا میں اپنے اپنے حصے کی زندگی گزار کرجہانِ آخِرت کے سفر پر روانہ ہوجانا ہے ۔اس سفر کے دوران ہمیں قبرو حشر اور پُلْ صِراط کے نازُک مرحلوں سے گزرنا پڑے گا، اس کے بعد جنت یا دوزخ ٹھکانہ ہوگا ۔ اس دنیا میں کی جانے والی نیکیاں دارِ آخِرت کی آبادی جبکہ گناہ بربادی کا سبب بنتے ہیں۔جس طرح کچھ نیکیاں ظاہِری ہوتی ہیں جیسے نماز اورکچھ باطِنی مثلاً اِخلاص۔ اسی طرح بعض گناہ بھی ظاہری ہوتے ہیں جیسے قتل اوربعض باطِنی جیسے تکبُّر۔ اس پُر فِتَن دور میں اَوَّل تو گناہوں سے بچنے کا ذہن بہت ہی کم ہے اور جوخوش نصیب اسلامی بھائی گناہوں کے عِلاج کی کوشِشیں کرتے بھی ہیں تو ان کی زیادہ تَر توجُّہ ظاہری گناہوں سے بچنے پر ہوتی ہے۔ ایسے میں باطِنی گناہوں کا عِلاج نہیں ہوپاتا حالانکہ یہ ظاہری گناہوں کی نسبت زیادہ خطرناک ہوتے ہیں کیونکہ ایک باطِنی گناہ بے شمار ظاہری گناہوں کا سبب بن سکتا ہے۔ مثلاً قتل، ظُلم ،غیبت ، چُغلی ، عیب دَری جیسے گناہوں کے پیچھے کینے اور کینے کے پیچھے غصے کا ہاتھ ہونا ممکن ہے ۔ چنانچہ اگر باطِنی گناہوں کا تسلّی بَخْش عِلاج کرلیا جائے تو بہت سے ظاہِری گناہوں سے بچنا اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ بے حد آسان ہوجائے گا۔