Brailvi Books

باطنی بیماریوں کی معلومات
38 - 341
 الْوَالِی فرماتے ہیں :’’صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان اپنے زُہْد وتقوٰی کے باوجودیہ تمنا کیا کرتے کہ کاش وہ مٹی،بھوسہ یا پرند ہوتے۔ تو صاحب ِ بصیرت شخص کیسے اپنے عمل پرخود پسندی کرسکتاہے یااِترا سکتا ہے اور کیونکر اپنے نفس سے بے خوف ہوسکتاہے؟یہ خود پسندی کا علاج ہے جس سے خود پسندی کا مادہ بالکل جڑ سے کٹ جاتا ہے۔جب خود پسندی میں مبتلا شخص اس طریقہ ٔ علاج کے مطابق خود پسندی کا علاج کرتاہے تو جس وقت اس کے دل پرخود پسندی غالب آتی ہے تو سَلْب ِ نعمت کا خوف اسے اترانے سے بچاتا ہے بلکہ جب وہ کافروں اور فاسقوں کو دیکھتا ہے کہ کسی گناہ کے بغیران کو ایمان اور اِطاعَت ِالٰہی کی دولت سے محرومی ملی ہے تووہ ڈرتے ہوئے یہ سوچتا ہے کہ جس ذات کو اس بات کی پروا نہیں کہ وہ بغیر کسی جرم کےکسی کومحروم کردے یا بغیر کسی وسیلے کےکسی کو عطا کرے تووہ دی ہوئی نعمت کو واپس بھی لے سکتا ہے۔ کتنے ہی ایمان والے مرتدہوکراور اطاعت گزار فاسق ہوکربرے خاتمے کا شکارہوئے۔ جب آدمی اس طرح سوچے گا تو خود پسندی اس میں باقی نہیں رہے گی۔(1)
حُبِّ جاہ وخود پسندی کی مِٹا دے عادتیں
یا الٰہی! باغِ جنّت کی عطا کر راحتیں
آمِیْنْ بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْنْ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم 
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!    صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1…احیاء العلوم، ج۳، ص ۱۱۰۶۔