Brailvi Books

باطنی بیماریوں کی معلومات
36 - 341
 کی ’’دو حالتیں ‘‘ ہیں : (1)ان میں سے ایک یہ ہے کہ اسے اُس کمال کے زَوال کا خوف ہو یعنی اِس بات کا ڈر ہو کہ اس میں کوئی تبدیلی آجائے گی یا بالکل ہی سَلْب اور ختم ہوجائے گا تو ایسا آدَمی’’ خود پسند ‘‘ نہیں ہوتا۔(2) دوسری حالت یہ ہے کہ وہ اس کے زَوال (یعنی کم یا خَتْم ہونے)کا خوف نہیں رکھتا بلکہ وہ اِس بات پر خوش اور مطمئن ہوتا ہے کہ اس نے مجھے یہ نعمت عطا فرمائی ہے اِس میں میرا اپنا کمال نہیں۔ یہ بھی ’’ خود پسندی‘‘ نہیں ہے اور اس کے لیے ایک تیسری حالت بھی ہے جو خود پسندی ہے اور وہ یہ ہے کہ اسے اس کمال کے زَوال(یعنی کم یا ختم ہونے) کا خوف نہیں ہوتا بلکہ وہ اس پر مَسرورو مطمئن ہوتا ہے اور اس کی مَسرَّت کا باعِث یہ ہوتا ہے کہ یہ کمال ، نعمت و بھلائی اور سر بُلندی ہے،وہ اس لیے خوش نہیں ہوتا کہ یہ اللہ عَزَّوَجَلَّکی عنایت اور نعمت ہے بلکہ اِس (یعنی خود پسند بندے) کی خوشی کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ وہ اُسے اپنا وَصْف (یعنی خوبی) اور خود اپنا ہی کمال سمجھتا ہے وہ اِسے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی عطاء وعنایت تصوُّر نہیں کرتا۔(1)
حکایت، خود پسندی میں مبتلا مریدکی اصلاح:
ولی کامل، حضرت سیِّدُنا جنید بغدادی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہِ الْہَادِی کاایک مرید ہر رات خواب میں دیکھتا کہ فرشتے اسے شاہی سواری پر بٹھا کرجنت کی سیر کرا رہے ہیں اور طرح طرح کے میوے بھی کھلارہے ہیں۔ یوں وہ خود پسند ی میں مبتلاء ہوکر خود کو باکمال سمجھنے لگااور آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  کی خدمت میں حاضر ہونا چھوڑ دیا۔آپ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1…احیاء العلوم، کتاب ذم الکبر والعجب، باب ذم العجب۔۔۔الخ، ج۳، ص۴۵۴۔