Brailvi Books

باطنی بیماریوں کی معلومات
35 - 341
حدیث مبارکہ، خود پسندی کا نقصان:
اللہ عَزَّوَجَلَّ کے محبوب، دانائے غُیُوب صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کا فرمانِ ہدایت نشان ہے : ’’گناہوں پر نادِم ہونے والا اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رحمت کا مُنْتَظِرہوتا ہے جبکہ خود پسند ی کرنے والا اللہ عَزَّوَجَلَّ کی ناراضگی کامُنْتَظِرہوتا ہے ۔‘‘(1)
عجب یعنی خود پسندی کا حکم:
عُجُب یعنی خود پسندی ناجائز وممنوع و گناہ ہے۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے ارشاد فرمایا: ’’اگرچہ تم سے کوئی گناہ سرزد نہ ہو لیکن مجھے تم پر گناہ سے بھی بڑے جرم کا خوف ہے اور وہ ہے عُجُبْ ، عُجُبْ یعنی خود پسندی۔‘‘اس فرمان مبارک میں آپ صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے عُجُبْ کو بہت بڑا گناہ قرار دیا۔(2)
اور کسی بھی ظاہری وباطنی گناہ سے بچنا ہر مسلمان پر لازم ہے۔ چنانچہ اللہ عَزَّوَجَلَّ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ ذَرُوْا ظَاهِرَ الْاِثْمِ وَ بَاطِنَٗ١ؕ﴾ (پ۶، الانعام: ۱۲۰) ترجمۂ کنزالایمان: ’’اور چھوڑ دو کھلا اور چُھپا گناہ۔‘‘
خود پسندی کی اہم وضاحت:
حُجَّۃُ الْاِسلام حضرت ِسیِّدُنا امام ابو حامد محمدبن محمدبن محمد غزالی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہِ الْوَالِی لکھتے ہیں کہ جو شخص علم، عمل اورمال کے ذَرِیعے اپنےنفس میں کمال جانتا ہواُس
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1…شعب الایمان، باب فی معالجۃ کل ذنب بالتوبۃ، ج۵، ص۴۳۶، حدیث: ۷۱۷۸۔
2…احیاء العلوم، کتاب ذم الکبر والعجب، باب ذم العجب۔۔۔الخ، ج۳، ص۴۵۳