کرلی کہ موت جب آئے گی تو ایک لمحہ بھی مہلت نہیں ملے گی، لہٰذا اپنے آپ کو نیک کاموں میں مشغول رکھو کہ جب بندہ نیکیوں میں مشغول ہوجائے گا تو رغبت بطالت جیسے مرض میں مبتلا ہونے سے محفوظ رہے گا۔
(5)… رغبت بطالت کا پانچواں سبب قساوتِ قلبی یعنی دل کی سختی ہے۔جب بندے کا دل سخت ہوجاتا ہے تو اس کا نیکیوں میں دل نہیں لگتا اور وہ گناہوں کی طرف مائل ہوجاتاہے، گناہ کرنے میں اُسے لذت محسوس ہوتی ہے۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ کثرت سے موت کو یاد کرے کہ دل کی سختی کا یہ سب سے بہترین علاج حدیث پاک میں بیان کیا گیا ہے۔ گناہوں کے سبب ملنے والی اُخروی تکالیف اور عذابات کو یاد کرے، اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ دل کی سختی دور ہوگی اور رغبت بطالت جیسے مرض سے چھٹکارا نصیب ہوجائے گا۔
(6)… رغبت بطالت کا ایک سبب بدنگاہی بھی ہے۔کیونکہ پہلے آنکھ بہکتی ہیں پھر دل بہکتا ہےاس کے بعد باقی اعضاء بہکتے ہیں۔یوں گناہوں کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ حتی المقدور اپنے آپ کو بدنگاہی سے بچائے، بلا وجہ اِدھر اُدھر دیکھنے سے پرہیز کرے، نظریں جھکا کر چلے، بدنگاہی کے عذاب کو ہمیشہ اپنے پیش نظرکہ جوشخص دنیا میں اپنی آنکھوں کو حرام سے پر کرے گا کل بروز قیامت اس کی آنکھوں میں جہنم کی آگ بھر دی جائے گی۔ جب بدنگاہی سے حفاظت نصیب ہوگی تو رغبت بطالت جیسے مرض سے بھی چھٹکا را مل جائے گا اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ۔