Brailvi Books

باطنی بیماریوں کی معلومات
238 - 341
کہ بندہ اس طرح کی گناہوں بھری محافل میں شرکت سے بچے، جب ان میں شرکت کے لیے نفس ورغلائے تو محشر کی رسوائی کو یاد کرے، ایسے لوگوں کے برے انجام پر غور کرے اور سوچے کہ اگر خدانخواستہ میرا انجام بھی ان کے ساتھ ہوا تو کیا بنے گا؟ اس طرح اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ گناہوں سے نفرت اور نیکیوں میں رغبت پیدا ہوگی۔
(3)…رغبت بطالت کاتیسراسبب نفسانی خواہشات کی پیروی ہے۔جب نفس کو کھلی چھوٹ دی جائے تو اس کی ناجائز خواہشات بڑھتی ہی جاتی ہیں یہاں تک کہ وہ گناہوں کا مطالبہ شروع کردیتا ہے، اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ نفس کی ہر خواہش پوری کرنے کے بجائے ضروریات، جائز وناجائز خواہشات میں امتیاز کرے، نفس کی ناجائز خواہشات پر پکڑ کرے، اس کا محاسبہ کرے،   اللہ عَزَّوَجَلَّکے خوف سے ڈرائے، اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ اس طرح نفس کا محاسبہ کرنے کی برکت سے وہ گناہوں کی بجائے نیکیوں کا مطالبہ کرنے پر مجبور ہوجائے گا۔
(4)… رغبت بطالت کاچوتھاسبب تساھل فی اللہ ہے۔جب بندہ اَحکامِ الٰہی کی بجاآوری میں سستی کرتا ہے تو اُس کی نحوست کے سبب گناہوں میں مبتلا ہوجاتا ہے۔کیونکہ بزرگان دین فرماتے ہیں : ’’بندہ جب کرنے والے کام نہ کرے تو نہ کرنے والے کاموں میں پڑجاتا ہے۔‘‘ اس کا علاج یہ ہے کہ آخرت کی فکر کرے، سستی چھوڑے اور نیک کاموں میں مشغول ہوجائے، اپنی آخرت کے لیے کچھ کمالے، کیونکہ سمجھدار وہی ہے جس نے دنیا میں رہتے ہوئے اپنی آخرت کی تیاری