السَّلَام کے گھر کا محاصرہ کرلیا اور ان مہمانوں کے ساتھ بدفعلی کے اِرادہ سے دیوار پر چڑھنے لگے۔ حضرت سیِّدُنا لوط عَلَیْہِ السَّلَام نے نہایت دل سوزی کے ساتھ ان لوگوں کو سمجھایا اور اس برے کام سے منع کیا، مگر یہ بدفعل اور سرکش قوم اپنے بے ہودہ اور برے اقدام سے باز نہ آئی۔ آپ اپنی تنہائی اور مہمانوں کے سامنے رسوائی سے تنگ دل ہوکر غمگین و رنجیدہ ہو گئے۔
یہ منظر دیکھ کر سیِّدُنا جبریل امین عَلَیْہِ السَّلَام نے عرض کی: ’’اے اللہ عَزَّوَجَلَّ کے نبی! آپ بالکل فکر نہ کریں ، ہم لوگ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے بھیجے ہوئے فرشتے ہیں جو اِن بدکاروں پر عذاب لے کر نازل ہوئے ہیں۔ لہٰذا آپ مومنین اور اپنے اہل و عیال کو ساتھ لے کر صبح ہونے سے قبل ہی اس بستی سے دور نکل جائیں اور اپنی قوم کو خبردار کردیں کہ کوئی شخص پیچھے مڑ کر اس بستی کی طرف نہ دیکھے ورنہ وہ بھی اس عذاب میں گرفتار ہوجائے گا۔‘‘ چنانچہ سیِّدُنا لوط عَلَیْہِ السَّلَام اپنے اہل وعیال اور دیگر مومنین کو ہمراہ لے کر بستی سے باہر تشریف لے گئے۔ سیِّدُنا جبریل امین عَلَیْہِ السَّلَام اس شہر کی پانچوں بستیوں کو اپنے پروں پر اٹھا کر آسمان کی طرف بلند ہوئے اور کچھ اوپر جا کر ان بستیوں کو الٹ دیا اور یہ آبادیاں چکنا چور ہو کر زمین پر بکھر گئیں۔ پھر کنکر کے پتھروں کا مینہ برسا اور اس زور سے سنگ باری ہو ئی کہ قوم لوط کے تمام لوگ ہلاک ہوگئے اور ان کی لاشیں بھی ٹکڑے ٹکڑے ہو کر بکھر گئیں۔ عین اس وقت جب کہ یہ شہر الٹ پلٹ ہو رہا تھا۔ سیِّدُنا لوط عَلَیْہِ السَّلَام کی ایک بیوی جس کا نام ’’وَاعِلَہ‘‘ تھا جو درحقیقت منافقہ تھی