میں بوسیدہ ہونے کو بھول جائے، بدتر ہے وہ بندہ جو سرکشی کرے اور حد سے بڑھ جائے اوراپنی اِبتدا اور اِنتہا کو بھول جائے، بدتر ہے وہ بندہ جو دین کو شہواتِ نفسانیہ سے فریب اور دھوکا دے، بدتر ہے وہ بندہ جس کا رہنما حرص ہو، بدتر ہے وہ بندہ جس کو خواہشات راہِ حق سے بھٹکا دیں ، بدتر ہے وہ بندہ جس کا شوق اور رغبت اس کو ذلیل وخوار کر دے۔‘‘(1)
رغبت بطالت کے بارے میں تنبیہ:
رغبت بطالت یعنی ناجائز وحرام کاموں میں دلچسپی رکھنا نہایت مذموم اور ہلاکت میں ڈالنے والا امر ہے۔
حکایت، بے حیائی کی طرف میلان کا انجام:
حضرت سیِّدُنا لوط عَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے جب اپنی قوم کو وعظ ونصیحت فرمائی تو انہوں نے مطلق اس پر کان نہ دھرے بلکہ مزید سرکشی پر اتر آئے۔ چنانچہ حضرت سیِّدُنا جبرائیل امین عَلَیْہِ السَّلَام اللہ عَزَّوَجَلَّ کے عذاب کے ساتھ چند فرشتوں کو لے کر آسمان سے اترے۔ پھر یہ فرشتے نہایت ہی خوبصورت لڑکوں کی شکل میں مہمان بن کر حضرت سیِّدُنا لوط عَلَیْہِ السَّلَام کے ہاں پہنچے۔ ان مہمانوں کے حسن و جمال کو دیکھ کر قوم کی حرام وناجائز کاموں کی طرف رغبت کا خیال کر کے حضرت سیِّدُنا لوط عَلَیْہِ السَّلَام بہت فکرمند ہوئے۔ تھوڑی دیر بعد قوم کے بدفعلوں نے آپ عَلَیْہِ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1…ترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ۔۔۔الخ، ج۴، ص۲۰۳، حدیث: ۲۴۵۶۔