ہوتا ہے اُس پر شیطان با آسانی غالب آجاتا ہےجس کی وجہ سے نیکیوں میں دل نہیں لگتا البتہ گناہوں میں دلچسپی بڑھ جاتی ہے۔اِس کا علاج یہ ہے کہ بندہ بھوک سے کم کھاکرنفس کی شرارتوں کو ناکام بنائے۔تبلیغ قرآن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول میں بھو ک سے کم کھانے کو ’’پیٹ کا قفل مدینہ لگانا‘‘کہتے ہیں۔اس پر عمل کا ذہن بنانے کے لیے شیخ طریقت، امیر اہل سنت ، بانی دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی مایہ ناز تصنیف ’’پیٹ کا قفل مدینہ‘‘ کا مطالعہ بہت مفید ہے۔
(6)… بندگی نفس کا چھٹا سبب نفس کی شرارتوں سے بے خبری ہےکیوں کہ جب دشمن کے حملے کاطریقہ کار ہی معلوم نہ ہوتو اس سے بچنے کے لیے تدبیر کیونکر اختیار کرے گا؟اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اپنی جس نفسانی خواہش میں اللہ عَزَّوَجَلَّکی نافرمانی کا کوئی ادنی سا بھی پہلو پائے تو اسے فوراً ترک کردے۔
(7)… بندگی نفس کا ساتواں سبب اپنے معمولاتِ زندگی کا احتساب نہ کرنے کی عادت ہے۔کیوں کہ اپنے روز مرہ کے معمولات کا جائزہ لیے بغیر اپنی خامیوں اور خطاؤں سے آگاہی مشکل ہےاور نہ ہی یہ پتہ چلتا ہے کہ’’ میری زندگی خالق کی اطاعت میں گزر رہی ہے یا نفس کی پیروی میں ؟‘‘اس کا علاج یہ کہ بندہ اپنے نفس کا محاسبہ کرے۔تبلیغ قرآن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول میں اپنے نفس کا محاسبہ کرنے کو ’’فکر مدینہ‘‘ کہتے ہیں۔آپ بھی اس مدنی ماحول