Brailvi Books

باطنی بیماریوں کی معلومات
231 - 341
شادی کر لی، شہزادی کو نہ تو اپنے باپ کی ہلاکت کا غم تھااور نہ ہی اپنے ملک کی بربادی کی کوئی پرواہ۔ بس اپنی نفسانی خواہش کے مطابق ہونے والی شادی پر وہ بے حد خوش تھی۔ دن گزرتے رہے، اس کی خوشیوں میں اضافہ ہوتا رہا ۔
 ایک رات جب شہزادی بستر پر لیٹی تو کافی دیر تک اسے نیند نہ آئی وہ بے چینی سے بار بار کروٹیں بدلتی رہی۔اَرْدَ شِیْر نے اس کی یہ حالت دیکھی تو کہا:’’ کیا بات ہے؟ تمہیں نیند کیوں نہیں آرہی؟‘‘  شہزادی نے کہا: ’’میرے بستر پر کوئی چیز ہے جس کی وجہ سے مجھے نیندنہیں آرہی۔‘‘ اَرْدَ شِیْر نے جب بستر دیکھا تو چند دھاگے ایک جگہ جمع تھے ان کی وجہ سے شہزادی کا انتہائی نرم ونازک جسم بے چین ہورہاتھا ۔ اَرْدَ شِیْر کو اس کے جسم کی نرمی ونزاکت پر بڑا تعجب ہوا ۔ اس نے پوچھا: ’’ تمہارا باپ تمہیں کون سی غذا کھلاتا تھا جس کی وجہ سے تمہارا جسم اتنا نرم ونازک ہے ؟‘‘ شہزادی نے کہا : ’’میری غذا مکھن، ہڈیوں کا گودا، شہد اور مغز ہوا کرتی تھی۔‘‘ اَرْدَ شِیْرنے کہا: ’’تیرے باپ کی طرح آسائش وآرام تجھے کبھی کسی نے نہ دیا ہوگا ۔تو نے اس کے احسان اور قرابت کا اتنا بُرا بدلہ دیا کہ اسے قتل کروا ڈالا۔ جب تو اپنے شفیق باپ کے ساتھ بھلائی نہ کر سکی تو میں بھی اپنے آپ کو تجھ سے محفوظ نہیں سمجھتا ۔‘‘ پھر اَرْدَ شِیْر نے حکم دیا: ’’اس کے سر کے بالوں کو طاقتور گھوڑے کی دُم سے باندھ کر گھوڑ ے کو تیزی سے دوڑایا جائے۔‘‘ چنانچہ حکم کی تعمیل ہوئی اور چند ہی لمحوں میں اس نفس پرست شہزادی کا جسم ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا ۔(1)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1…عیون الحکایات،ج۲،ص۲۳۱۔