مستحکم کرلیا تو چھوٹے چھوٹے بادشاہوں نے اس کے تابع رہنے کا اقرار کرلیا ۔ اب اس کی نظر بہت بڑی قریبی سلطنت’’سُرْیَانِیّہ‘‘ کی طرف تھی۔ چنانچہ اَرْدََ شِیْر نے اس ملک پر چڑھائی کردی، وہاں کا بادشاہ ایک بڑے شہر میں قلعہ بند تھا ۔ اَرْدَ شِیْر نے شہر کا محاصرہ کرلیا لیکن کافی عرصہ گزر نے کے باوجود بھی وہ اس شہر کو فتح نہ کرسکا ۔ ایک دن بادشاہ کی بیٹی قلعہ کی دیوار پر چڑھی تو اچانک اس کی نظر اَرْدَ شِیْر پر پڑی۔ اس کی مردانی وجاہت وخوبصورتی دیکھ شہزادی اس کی محبت میں گر فتار ہوگئی اور عشق کی آگ میں جلنے لگی، بالآخر نفس کے ہاتھوں مجبور ہوکر اس نے ایک تیر پر یہ عبارت لکھی:’’اے حسین وجمیل بادشاہ! اگر تم مجھ سے شادی کرنے کا وعدہ کرو تو میں تمہیں ایسا خفیہ راستہ بتاؤں گی جس کے ذریعے تم تھوڑی سی مشقت کے بعد بآسانی اس شہر کو فتح کرلوگے ۔‘‘ پھر شہزادی نے وہ تیر اَرْدَ شِیْر بادشاہ کی جانب پھینک دیا۔ اس نے تیر پر لکھی عبارت پڑھی اور ایک تیر پر یہ جواب لکھا: ’’اگرتم نے ایساراستہ بتادیاتوتمہاری خواہش ضرور پوری کی جائے گی یہ ہماراوعدہ ہے۔‘‘ اورتیر شہزادی کی جانب پھینک دیا ۔ شہزادی نے یہ عبارت پڑھی توفورا ًخفیہ راستے کا پتہ لکھ کر تیر بادشاہ کی طرف پھینک دیا۔ شہوت کے ہاتھوں مجبور ہونے والی اس بے مُرُوَّت شہزادی کے بتائے ہوئے راستے سے اَرْدَ شِیْر بادشاہ نے بہت جلد اس شہر کو فتح کرلیا ۔
غفلت و بے خبری کے عالم میں بہت سارے سپاہی ہلاک ہو گئے اور شہر کا بادشاہ یعنی اس شہزادی کا باب بھی قتل کر دیا گیا ۔ حسب ِ وعدہ اَرْدَ شِیْر نے شہزادی سے