Brailvi Books

باطنی بیماریوں کی معلومات
23 - 341
یہ ہے کہ کوئی ہمیں ہمارے عُیُوب پر مُطَّلِع کرے تو ہمیں یہ سن کر خوشی نہیں ہوتی اور نہ ہی ہم اس کے کہنے پر اُن عُیُوب کو دُور کرنے کی کوشش کرتے ہیں بلکہ ہم نصیحت کرنے والے کو تنقیدکا نشانہ بناتے ہیں اور اسے کہتے ہیں کہ ’’ تم میں بھی تو فلاں فلاں عیب ہیں۔ ‘‘اس طرح ہم اس کی بات سے نصیحت حاصل کرنے کے بجائےاس کی دشمنی مَوْل لیتے ہیں۔ (بقول)
ناصحا مت کر نصیحت دل مرا گھبرائے ہے
دشمن اس کو جانتا ہوں جو مجھے سمجھائے ہے
اس عیب جوئی کی وجہ دل کی سختی ہے جس کا نتیجہ گناہوں کی کثرت کی صورت میں سامنے آتاہےاور اِن سب کی اصل اِیمان کی کمزوری ہے ۔ ہم بارگاہِ الٰہی میں دعا کرتے ہیں کہ وہ اپنے فضل و کرم سے ہمیں رُشدو ہدایت عطا فرمائے،ہمیں ہمارے عُیُوب سے باخبر اور اُن کے علاج میں مَشْغُول رکھے اورہمیں اُن لوگوں کا شکریہ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے جو ہمیں ہماری برائیوں پر مُطَّلَع کریں۔
(3)…دشمنوں کی زبان سے اپنے عُیُوب پر مُطَّلَع ہوکہ وہ عُیُوب کی تلاش میں لگے رہتے ہیں۔امام غزالی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہِ الْوَالِی فرماتے ہیں :’’شایداِسی وجہ سے اِنسان اکثرتعریف کرنےوالےچاپلوس دوست جو اس کی خوشامد میں لگارہتاہے اور اس کے عُیُوب کو چُھپاکر رکھتاہے اِس کے مقابلے میں عَیْب نکالنے والے دشمن سے زیادہ نفع اُٹھاتاہےمگر انسان فطری طورپر دشمن کوجھوٹا قرار دیتااور اس کی بات کو حسد پر مَحْمول