Brailvi Books

باطنی بیماریوں کی معلومات
229 - 341
آیت مبارکہ:
اللہ عَزَّوَجَلَّ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿ وَ اَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّہٖ وَ نَہَی النَّفْسَ عَنِ الْہَوٰی ﴿ۙ۴۰﴾ فَاِنَّ الْجَنَّۃَ ہِیَ الْمَاۡوٰی ﴿ؕ۴۱﴾ ﴾(پ۳۰، النازعات: ۴۰، ۴۱) ترجمۂ کنزالایمان: ’’اور وہ جو اپنے رب کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرا اور نفس کو خواہش سے روکا، تو بے شک جنّت ہی ٹھکانا ہے۔‘‘
حدیث مبارکہ، سمجھدار کون۔۔۔؟
حضرت سیِّدُنا شداد بن اوس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ سرورِ عالم ،نورِ مجسم صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے ارشاد فرمایا: ’’ سمجھ دار وہ شخص ہے جو اپنا محاسبہ کرے اور آخرت کی بہتری کے لئے نیکیاں کرے اور احمق وہ ہے جو اپنے نفس کی خواہشات کی پیروی کرے اور اللہ تعالٰی سے انعامِ آخرت کی امید رکھے ۔‘‘(1)
بندگی نفس کے بارے میں تنبیہ:
بندگی نفس یعنی جائز وناجائز کی پرواہ کیے بغیر نفس کی ہر ہر بات کو مان لینا یا اس پر عمل کرلینا نہایت ہی مہلک یعنی ہلاکت میں ڈالنے والا کام ہے۔
حکایت، بندگی نفس کاعبرتناک انجام:
 حضرتِ سیِّدُنا عبداللہ بن مسلم بن قتیبہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ    فرماتے ہیں کہ میں نے ’’سِیَرُالعَجَم‘‘ میں پڑھا کہ جب ’’اَرْدَشِیْر‘‘ نامی بادشاہ نے اپنی حکومت کو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1…مسند احمد  ، شداد بن اوس،ج ۶، ص۷۸ ، حدیث: ۱۷۱۲۳ ۔